خصوصی کمیٹی حلقہ بندیوں میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا سفارشات پر اتفاق نہ ہوسکا

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)حلقہ بندیوں کے حوالے سے قومی اسمبلی کی ورکنگ گروپ کی کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا اتفاق رائے نہ ہو سکا کچھ کا موقف تھا کہ قانون سازی اور اداروں کی نگرانی پارلیمنٹ کا کام ہے انتخابات ملتوی نہیں ہونا چاہئے جبکہ کچھ کا موقف تھا کہ انتخابات میں تاخیر سے کوئی حرج نہیں ہوگا ۔ حلقہ بندیوںسے متعلق ورکنگ گروپ کی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کر دی گئی ۔اجلاس میں پی پی اور پی ٹی آئی کے نمائندے شریک نہ ہوئے جبکہ جے یو آئی ف نے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ عباسی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سید نوید قمر ، ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر شریک نہ ہوسکے اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے رکن نعیمہ کشور خان ، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری نے بھی ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ آئین قانون سازی اور اداروں پر نگرانی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اپنی حدود کے مطابق پارلیمنٹ جب بھی اپنا کام کرتا ہے اس پر اعتراضات اٹھ جاتے ہیں پارلیمنٹ کے اختیار کو چیلنج کرنے کی مذمت کرتے ہیں اجلاس کی کارروائی کے دوران آئینی حلقہ بندیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کی پانچ نکاتی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سفارشات پر عملدرآمد کے لیے آئین میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اسی طرح حلقہ بندیوں کی کمیٹی کو قانون کا حصہ بنانے موجودہ حلقہ بندیوں کی کمیٹی کی طرف سے قانون و قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے آئین کے آرٹیکل 184کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔ ان تجاویز پر حکومت اپوزیشن جماعتوں میں عدم اتفاق پایا جاتا ہے اس معاملے پر حکمران جماعت تنہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف اجلاس سے غیر حاضر ہو گئیں حکومتی اتحادی جے یو آئی (ف) نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم نے بھی ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں اور چیئرمین کمیٹی کو آگے بڑھنے کا مشورہ دیا ہے تا کہ انتخابات میں تاخیر نہ ہوسکے ۔دانیال عزیز نے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پیش کر دی ہے۔دانیال عزیز نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسی قوت نہیں ہے جو بروقت انتخابات کو رکوا سکے ایسا ہوتا ہے تو وہ یہ قوت قوم کے سامنے بے نقاب ہو جائے گی بے یقینی کی صورتحال حلقہ بندیوں کی کمیٹیوں کی رپورٹ کی وجہ سے بے یقینی کی صورتحال پید اہوئی ۔ تحریک انصاف کے منحرف رکن سراج دین خان نے کہا کہ اگر جہاز میں خرابی ہے تو اسے درست کیا جائے گا یا اسے گرا دیا جائے گا اگر جہاز میں خرابی کو دور کرنا ہے تو پرواز میں تاخیر کی جا سکتی ہے ۔ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے خط پر اعتراض اٹھا دیا، چیئرمین کمیٹی مر تضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خط پر ہمیں شدید اعتراض ہے ، ہم نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی، ہم اپنی حدود میں رہ کر کام کر تے ہیںتو اس پر بھی اعتراض اٹھ جاتے ہیں ، پارلیمنٹ کے اختیا ر کو چیلنج کر نے کی مذمت کر تے ہیں ، ہم نے اس لئے تو ایکٹ نہیں بنایا تھا کہ غیر یقینی صورتحال پیدا کی جائے اور الیکشن پر سوالیہ نشان ہو، الیکشن کمیشن کو اپنا اعتماد بحال کر نا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...