اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی سفارتکار کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے آئندہ منگل (24 اپریل) کو رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ امریکی ہوگا اپنے ملک میں‘ سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے بندے مارے‘ نہ بیان لیا اور نہ بلڈ ٹیسٹ کرایا‘ پولیس خود ایسے کیسز خراب کرتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا امریکی سفارتکار کی گاڑی کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ وزارت داخلہ اور خارجہ کے نمائندے پیش ہوئے۔ ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ اس نے انگلش میں بیان دیا میں نے اردو میں لکھا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا تھوڑی دیر پاکستانی بن کر سوچیں ہر کیس کو ادھر ادھر نہ کیا کریں۔ گورا ہو اور وہ بھی امریکی آپ کے تو ہاتھ پائوں ہی پھول گئے ہوں گے۔ منگل تک ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کمیٹی کمیٹی نہ کھیلیں وہ تو تاحیات نہیں بیٹھے گی۔ کمیٹی کا مطلب نہ کرنے والی بات ہے اور گورا رنگ دیکھ کر ویسے ہی ان کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ قانون اگر سفارتکار کو تحفظ فراہم کرتا ہے تو دوسرے شہریوں کو بھی یہ تحفظ حاصل ہے۔ ایس ایچ او کی جانب سے پیش کردہ بیان پر جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ بیان تو اردو میں ہے، آپ نے اردو زبان میں بیان کیوں لکھا، کل کو وہ مُکر جائیں گے کہ میں تو اردو جانتا ہی نہیں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ بیان انگریزی میں دیا تھا۔ میں نے اردو میں لکھا پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ دفتر خارجہ کے افسر سے کرنل جوزف کے امریکی سفارتکار ہونے کی تصدیق کرائی گئی اور سفارتکار کو شامل تفتیش کیا اور گرفتار تصور کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گرفتار تصور کرنا کیا ہوتا ہے، کوئی پاکستانی ہو تو آپ کس طرح تفتیش کرتے ہیں لیکن گورا ہو اور وہ بھی امریکی تو اسے دیکھ کر تو ویسے ہی آپ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہوں گے۔ ادھر امریکی انتظامیہ نے امریکہ میں موجود پاکستانی سفارتکاروں کی نقل وحرکت محدود کردی۔ حکومت پاکستان نے امریکی حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلہ امریکی حکومت کو روانہ کردیا ، ذمہ دار ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ پاکستان میں تعینات امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کے کارحادثے میں ایک بے گناہ پاکستانی کی ہلاکت کے بعد عوامی ردعمل کے طور پر حکومت پاکستان اور عدلیہ نے امریکہ سے سخت احتجاج کیا تھا اور امکان ہے کہ ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا، جس کے ردعمل کے طور پر امریکی حکومت نے سخت ریکشن کا اظہارکیا اور امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں اور عملے کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کردی ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہاں پر عملے کی تمام کی فون کالز اور نقل وحرکت پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔اس سلسلے میں کیمروں کے ذریعے ریکارڈنگ بھی کی جاتی ہے۔ انتہائی اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے امریکی حکومت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کرنل جوزف کے ساتھ قانون اور آئین کے مطابق کارروائی ہوگی، مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کے حوالے سے امریکی حکومت کو بین الاقومی قوانین کا احترام کرنا چاہئے اور سفارتکاری کے حوالے سے ویانا کنونشن کے تحت عمل کرنا چاہئے، جس میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنا نامناسب رویہ ہے۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مستحکم تعلقات استوار رکھنا چاہتا ہے۔
امریکی ہوگااپنے ملک میں،سفارتکارہونے کا یہ مطلب نہیں ہمارے بندے مارے: اسلام آباد ہائیکورٹ
Apr 19, 2018