اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولو گرائونڈ اور ارسس ٹریکٹر ریفرنسز میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں پر ٹرائل کورٹ سے دوبارہ مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب اپیل کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانے نے بتایا کہ عدالت نے اکیس اپریل دو ہزار سولہ کو مقدمے کا مصدقہ ریکارڈ طلب کیا تھا مگر آج مصدقہ ریکارڈ پیش نہیں کیا جا سکا۔آصف علی زرداری کو پہلے این آر او کا فائدہ ملا۔ جب سپریم کورٹ نے این آر او کالعدم قرار دیا تو ریفرنسز ری اوپن ہوگئے مگر اس وقت تک آصف زرداری صدر بن چکے تھے۔ صدارتی استثنیٰ ختم ہونے پر دوبارہ ریفرنسز پر سماعت ہوگی مگر احتساب عدالت نے بری کردیا۔ نیب نے فیصلے کو دو ہزار چودہ میں فیصلہ چیلنج کیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا احتساب عدالت نے یہ کہہ کر بریت کی درخواست منظور کی کہ ٹرائل چلانا وقت کا ضیاع ہوگا حالانکہ شواہد ریکارڈ کئے بغیر بریت کی درخواست سنی ہی نہیں جا سکتی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ احتساب عدالت نے پھر آصف زرداری کی بریت کی درخواست کیوں سنی؟ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی اگر ریفرنسز کا ریکارڈ مل جائے تو زیادہ بہتر ہوگا جس پر عدالت نے پولو گرائونڈ اور ارسسس ٹریکٹر ریفرنسز کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔