قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوان عناصر، مفروروں اور اشتہاری مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے احتساب سب کا پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہ بات انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کی کارکردگی کے جائزہ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نیب پیشہ واریت، شفافیت اور میرٹ پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو کہ ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کا اعلی ترین ادارہ قومی احتساب بیورو قائم کیا گیا جس کو ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 303 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میگا کرپشن مقدمات، بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی، ہاسنگ سوسائٹیز/کوآپریٹو سوسائیٹیز، مالی کمپنیوں میں دھوکہ دہی، بینک فراڈز، بینک نادہندگان، اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور سرکاری فنڈز میں خوردبرد کے مقدمات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے پر مشتمل ہے، نیب نے مقدمات کو فوری اور تیزی سے نمٹانے کیلئے اوقات کار کا تعین کیا ہے۔ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، اس سے نہ صرف نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد نیب کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خلاف جنگ میں قانون پر عملدرآمد کی بنیادی سوچ پر عمل پیرا ہے، لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو ابتدائی عمر میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے ساتھ ساتھ آگاہی اور تدارک کی سرگرمیوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو گذشتہ 16 ماہ کے دوران 44 ہزار 315 شکایات موصول ہوئی ہیں نیب کو گذشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں۔ نیب نے گذشتہ 16 ماہ کے دوران احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 590 ریفرنس دائر کئے ہیں، نیب نے قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے تحت بلاامتیاز احتساب پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف 569 ملزموں کو گرفتار کیا ہے بلکہ بدعنوان عناصر سے 4200 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، یہ برآمد کی گئی رقوم سینکڑوں متاثرین اور بعض سرکاری اداروں میں تقسیم کی گئی ہیں۔ چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایات کی ہیں کہ وہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق نمٹائیں۔