کرونا کی بیماری عوامی جمہوریہ چین سے نکل کر دنیابھر میں پھیل چکی ہے۔ پوری دنیا میں کرونا سے متاثر افراد کی تعداد 14لاکھ 78ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور دنیا کے تمام ممالک میں کرونا سے موت کاشکار ہونے والے افراد ایک لاکھ سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ امریکہ میں کرونا کی بیماری سے 23,644لوگ موت کا شکار ہوچکے ہیں جن میں سے 736ہلاکتیں صرف نیویارک میں رپورٹ ہوئی ہیں۔ دنیا بھر میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 14لاکھ 78ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ سپین میں کرونا کے 17,756 مریض انتقال کرچکے ہیں۔ اٹلی میں 50,465کرونا کے مریض وفات پاچکے ہیں۔ برطانیہ میں 11,330 باشندے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ فرانس میں اب تک 14,970لوگ موت کو گلے لگا چکے ہیں۔ بلجیم میں 2240افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ نیدرلینڈ میں 2248اموات ہوچکی ہیں۔ سویڈن میں 95شہری کرونا کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ ایران میں اب تک 4586لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ترکی میں1300 لوگ موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ چین میں جہاں یہ بیماری پہلی مرتبہ جلوہ گر ہوئی تھی وہاں اموات کی تعداد 15ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ پوری دنیا میں 19لاکھ 25ہزار سے زائد لوگوں میں کرونا کی بیماری پھیل چکی ہے جبکہ کرونا کے سبب ہلاکتیں ایک لاکھ 42ہزار 400سے زائد ہوچکی ہیں۔ بھارت میں بھی 400افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ دنیا کے بہت سے دوسرے ممالک میں بھی یہ بیماری پھیلی ہوئی ہے جہاں بہت سے شہری موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ کرونا جراثیم کے علاج کیلئے ابھی تک کوئی دوائی ایجاد نہیں ہوئی اور نہ ہی اسے روکنے کیلئے کوئی پالیسی بنائی گئی ہے، اس لئے یہ بیماری ساری دنیا میں پھیل رہی ہے۔
اب آتے ہیں اپنے ملک پاکستان کی طرف ، یہاں اس بیماری کا اجراء اس وقت ہوا جب ایران سے بہت سے پاکستانی اپنے وطن پہنچے۔ ان میں سے بہت سے کرونا بیماری میں مبتلا تھے۔ اس طرح یہ بیماری پاکستان میں پھیلنے لگی اور رفتہ رفتہ یہ بیماری پہلے صوبہ سندھ اور پھر پنجاب، بلوچستان، خیبرپی کے ،گلگت، بلتستان، اسلام آباد اور آزادکشمیر تک پھیل گئی۔ پاکستان میں کل مریضوں کی تعداد 7000کے قریب پہنچ چکی ہے اور اس دوران 135پاکستانی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے اس بیماری کو روکنے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت پاکستان نے پورے ملک کے شہروں میں لاک ڈائون کے احکامات جاری کئے ہیں اور ملک بھرکے تمام شہروں میں دکانیں اور مارکیٹیں بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اور پاکستانی عوام کو اپنے گھروںمیں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ تمام سرکاری دفاتر اور عدالتیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔ عدالتیں صرف ارجنٹ کیس سن رہی ہیں۔ حکومت نے رمضان کے مہینے میں رمضان بازار نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رمضان میں اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں ہونی چاہئے اور پاکستانی عوام تک یہ اشیاء گھروں تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔ اب یہ بیماری پاکستانی ڈاکٹروں‘ نرسوں اور ہسپتالوں کے ملازمین میں بھی پھیل رہی ہے۔ ملتان کے نشتر ہسپتال کے مزید 26 ڈاکٹروں اور 16ملازمین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور 3نرسوں میں بھی یہ بیماری پھیل چکی ہے۔ کراچی‘ لاہور اور دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر ملازمین میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور ان سب کو ایک الگ وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اب آتے ہیں مساجد اور مولوی صاحبان کے بیانات کی تشریح کی طرف۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے مساجد میں ازخود لاک ڈائون ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اس طرح حکومت کو مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔ مساجد بند کروانے میں حکومتی احکامات پر دینی حلقوں میں ماحول بگڑ جائے گا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے رمضان میں تروایح‘ اعتکاف اور نمازجمعہ کے بارے میں متفقہ فیصلہ کرنے کیلئے گزشتہ روز 18اپریل کو علماء کرام کی ویڈیو کانفرنس بلائی ، جس میں تمام علماء کرام‘ دینی اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ویڈیو کانفرنس صدرمملکت کے دفتر میں ہوئی جہاں صدرمملکت علماء کرام کو تراویح‘ اعتکاف اور نماز جمعہ کے اجتماعات کے بارے میں ’’سعودی ماڈل‘‘ کو اپنانے پر زور دیا گیا۔ حکومت کو کرونا سے محفوظ اور عبادات سے بھرپور رمضان کیلئے اقدامات کا فیصلہ کرنے کا موقع دینا چاہئے۔ بہت سے علماء کرام نے حکومت کے اس فیصلے کو درست تسلیم کر لیا ہے۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
٭…٭…٭