حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کی تحریر فرماتے ہیں ۔حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا، چھ درویشِ سمر قندکی جانب سے آکر آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے،مولانا بہائو الدین بخاری جو آپ کے زیر تربیت تھے وہ بھی موقع پر موجود تھے، پھر شیخ اوحدالدین کرمانی بھی مجلس میں آکر بیٹھ گئے ۔اس وقت محفل میں گفتگو اس بارے میں ہورہی تھی کہ فرض نماز میں اس قدر تاخیر کی جائے کہ اس کا وقت ہی گزر جائے اورقضاء کرکے اداکی جائے، تو اس پر خواجہ معین الدین ؒ نے ارشادفرمایا :’’ان مسلمانوں کے کیا کہنے ہیں جو بر وقت نماز ادا نہیں کرتے اور تاخیر کردیتے ہیں تاکہ نماز کا وقت گزرجائے ان کی مسلمانی پر بیس ہزار مرتبہ افسوس سے، جو مولاکریم کی بندگی کرنے ہیں تقصیر اورکوتاہی کرتے ہیں‘‘۔
٭ پھر آپ نے اس موقع محل پر ارشاد فرمایا: میں ایک دفعہ ایک ایسے شہر میں مقیم تھا جہاں کے مسلمانوں کا دستور یہ تھا کہ وہ وقت سے پہلے نماز اداکرنے کے لیے تیار ہوجائے ۔میں نے ان سے سوال کیا کہ اس میں کیا حکمت ہے کہ تم سب وقت مقررہ سے پہلے ہی نماز کے لیے تیار ہوجاتے ہو؟ انہوں نے کہا اس لئے کہ جب وقت نماز آجائے تو فی الفور نماز ادا کرلیں ۔جب پہلے سے تیار نہ ہوںگے تو اندیشہ ہے کہ وقت گزر جائے گا، پھر کل قیامت کے روز کس طرح یہ چہرہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھا سکیں گے۔ کیا آپ نے یہ فرمان نہیں سنا۔عجّلو ا بالتوبہ قبل الموت وعجلوا بالصلوٰۃ قبل الفوت۔ یعنی موت سے قبل توبہ کے لیے جلدی کرو، اور فوت (قضاء )سے قبل نماز کے لیے جلدی کرو۔
٭ بعد ازاں صدقے کے بارے میں گفتگو شروع ہوئی تو فرمایا : جو کوئی بھوکے کو کھانا کھلاتا ہے حق تعالیٰ سبحانہٗ قیامت کے روز اس کے اوردوزخ کے درمیان سات پرد ے حائل کردے گا۔ جن میں سے ہر ایک پردہ پانچ سوبرس کی مسافت کے برابر ہوگا۔
٭پھر کچھ دیر بعد جھوٹ بولنے کے بارے میں گفتگو ہوئی تو فرمایا جس کسی نے جھوٹی قسم کھائی گویا اس نے اپنے گھر بار کو ویران اوربرباد کیا اور خیروبرکت اس گھر سے اٹھا لی گئی۔ (لیل العارفین)
درسِ ہدایت
Apr 19, 2020