قومی سیاسی کونسل کا قیام وقت کی اہم ضرورت

لاہور (تجزیہ: محمد اکرم چودھری) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سیاسی، معاشی اور امن و امان کے سنگین مسائل میں گھر چکی ہے۔ ان سنگین مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ بامقصد و بامعنی مذاکرات ہیں۔ حکومت نئے محاذوں کو کھولنے کے بجائے معاملات کو سلجھانے کی پالیسی اختیار کرے‘ ورنہ حالات تیزی سے بگڑ سکتے ہیں اور معاملات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔ بروقت بہتر فیصلے نہ کیے تو ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ سیاسی سطح پر حکومت  ناصرف اپوزیشن سے جنگ کی کیفیت میں ہے وہیں جماعت کے اندر بھی جہانگیر ترین کے مسئلے سے پی ٹی آئی کے اندر ایک پی ٹی آئی بنتی نظر آ رہی ہے۔ یہ حالات کسی صورت حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ مذہبی معاملات کے حوالے سے گذشتہ چند روز میں تیزی سے بگڑنے والے حالات بھی کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر حکومت شدت، نفرت اور مزاحمت کو ختم کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پر "قومی سیاسی کونسل" تشکیل دے۔ اس سیاسی کونسل میں سیاسی، معاشی و مذہبی شعور رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر سیاستدانوں کو شامل کیا جائے۔ اس کونسل کو فوری طور پر سیاسی جماعتوں‘ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کا ہدف دیا جائے۔ سیاسی ماہرین سیاسی معاملات، معاشی ماہرین معیشت کے معاملات اور مذہبی معاملات کے لیے معتدل مزاج شخصیات کو مذہبی معاملات پر ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا ٹاسک دیا جائے۔ مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ گفتگو کی جائے اور تحفظات دور کرنے کے لیے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کیا جائے۔ این سی او سی کی طرز پر ایک سیاسی کونسل کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مسائل سے نمٹنے کے لیے ذہنوں اور دلوں کو کھولنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو "میں نہ مانوں" کی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔ ملک کے تمام مذہبی، سیاسی اور معاشی طبقات کو ساتھ ملا کر آگے بڑھنے کی حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ لوگوں کے مسائل سنیں، ٹرخانے کے بجائے مسائل کے پائیدار حل کی طرف بڑھیں، انڈر نائنٹین سیاست دانوں کے ہجوم سے باہر نکلیں، سنجیدہ لوگوں کو نظام کا حصہ بنائیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...