جس کا نام ایسے سٹاپ لسٹ میں ڈالا جائے اس پر کلنک  تو لگ گیا: اسلام آباد ہائیکورٹ 


 اسلام آ باد (آئی این پی ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا کسی کے خلاف   انکوائری کرکے بھی  نام سٹاپ لسٹ میں ڈالا جائے گا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنمائوں  شہزاد اکبر، شہبازگل اور دیگر کا نام سٹاپ لسٹ میں شامل کیے جانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے نے شکایت کی کاپی فریقین کو فراہم کردی۔ وکیل شہباز گل نے موقف پیش کیا کہ دولیگی وکلا کی شکایات پرسات اپریل کو انکوائری شروع کی جاتی ہے۔ ہم درخواست دیں کہ وزیراعظم کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں تو کیا ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہو جائے گا؟ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اسٹاپ لسٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ کیا کسی کے خلاف بھی انکوائری کر کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا جائے گا؟ وکیل شہباز گل نے کہا کہ اسٹاپ لسٹ میں نام دہشت گردی، قتل یا ریپ پر ہی آسکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ نام اسٹاپ لسٹ سے نکالے جا چکے ہیں۔ شہباز گل اور شہزاد اکبر سمیت کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہراساں نہیں کیا لیکن جس کا نام ایسے ڈالا جائے اس پرکلنک تو لگ گیا ناں۔ ایف آئی اے کو چاہیے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ ایسا نہ ہوابھی یہ درخواست نمٹائی جائے اور یہ جا کرای سی ایل میں نام ڈال دیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ امید ہے اب ایف آئی اے قانون کے مطابق ہی چلے گی۔ جس کے بعد عدالت نے شہباز گل اور شہزاد اکبر کی درخواستیں نمٹا دیں۔

ای پیپر دی نیشن