اسلام آباد (عزیز علوی) وفاق اور پنجاب میں اقتدار سے محروم ہونے کے بعد تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف اپنا آرکسٹرا اونچا رکھنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں سرزد ہونے والی غلطیوں اور 9اپریل کے بعد سے اپنی سوشل میڈیا مہم میں قومی اداروں کے حوالے سے سامنے آنے والے مسائل پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالیہ جلسوں کے ذریعے پی ٹی آئی کا جو سیاسی ٹیمپو بنا ہے اس سے پارٹی کی مرکزی قیادت کی خود اعتمادی بڑھی ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کی پوری کوشش ہے کہ وہ سیاسی میدان میں سولو اپوزیشن کرے اور کسی دوسری جماعت کو اپوزیشن کا امیج نہ ملنے دے اور حکومتی اتحاد کی سیاسی پارٹیوں کو مسلسل اپنی تنقید کے نشانے پر رکھے تاکہ پی ٹی آئی کے بننے والے ٹیمپو میں کمی نہ ہو۔ پی ٹی آئی کی حکمت عملی کے تحت عمران خان فوری طور پر کسی لاک ڈاؤن کی طرف جانے سے گریز کریں گے تاکہ لاک ڈاؤن اور سڑکیں، شہر بند کرنے سے مہنگائی کی مشکلات میں گھرے عوام پی ٹی آئی سے بدظن نہ ہوں۔ پی ٹی آئی اپنی حکومت کی سابقہ اپوزیشن کو اقتدار میں سکھ کا سانس نہ لینے دینے کی حکمت عملی بنا چکی ہے جس کے مطابق وہ اتحادی جماعتوں کی حکومت کے پاس وقتاً فوقتاً میوزک اونچا رکھنے کی طرف گامزن رہے گی جس طرح ساڑھے تین سال عمران خان کو سلیکٹڈ کہا جاتا رہا پی ٹی آئی شہباز شریف حکومت کو امپورٹڈ کہہ کر تنگ کرنے کی پالیسی پر گامزن رہے گی۔ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ عدلیہ کے خلاف اپنی سوشل میڈیا مہم کے منفی اثرات کے حوالے سے بھی پریشان ہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے پارٹی قائدین سر جوڑے بیٹھے ہیں۔ پی ٹی آئی اگلے عام انتخابات تک اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط رکھنے کے لئے کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ لمبا عرصہ عمران خان جلسے جاری رکھنے کے موڈ میں ہیں تاکہ وہ یہ بتاسکیں کہ انہوں نے انتھک محنت سے حالات کا مقابلہ کیا ہے۔ تاہم فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے فیصلے نے پارٹی لیڈر شپ کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ توشہ خانہ سے قیمتی تحائف کی خریداری اور اس کے لئے استعمال ہونے والے وسائل سے متعلق سوال و جواب کے امکان نے بھی پی ٹی آئی کی الجھن بڑھائی ہے۔ اس مرحلے پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی ہوگی کہ وہ توشہ خانہ کا معاملہ اپنے لئے کوئی بڑا الزام نہ بننے دیں اور رائے عامہ کے سامنے اسے چھوٹا موٹا معاملہ لے کر چلیں۔ پنجاب میں منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف برداری گورنر پنجاب کے ذریعے موخر رکھنے کے لئے پی ٹی آئی اسی طرح آخری لمحات تک کوشاں رہے گی جیسے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کا معاملہ لٹکایا گیا۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر حکومت کے خلاف اپنی آن لائن اور ڈیجیٹل اپوزیشن تسلسل سے رکھنے کیلئے بھی اپنے ٹیم ورک پر گامزن رہنے کی تیاری فائنل کر رہی ہے۔