قومی اسمبلی اجلاس ایک گھنٹہ سات منٹ تاخیر سے شروع ہوا، جے یو آئی کے ارکان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ڈاکو قرار دے دیا، پی ٹی آئی کے نور عالم خان بولے! ہمیں لوٹا کہا جا رہا ہے، لوٹا گند صاف کر نے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب بچہ پیدا ہوتا ہے اسے نہلانے کے لیے بھی لوٹا استعمال ہوتا ہے، لوٹے سے شادی شدہ بھی غسل کرتے ہیں اور جب کوئی فوت ہو تا ہے تو اسے بھی لوٹے سے غسل دیتے ہیں، نور عالم خان کو ایوان میں ارکان اپوزیشن لیڈر کہہ کر پکارتے رہے، سپیکر نے پچھلے اجلاسوں کے لیے پی ٹی آئی کے استعفے دینے والے ارکان کی بھی چھٹی کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا، ایوان میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے پارلیمنٹ لاجز مسجد کے موذن پر اعتراض اٹھا دیا۔ انہوں نے موذن کی آواز پر تنقیدکی اور موذن کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی مسجد میں تعینات موذن کی آواز سے بیزاری ہوتی ہے، خواجہ آصف نے بھی شگفتہ جمانی کی تنقید کی تائیدکی، سپیکر نے ارکان کے اعتراض پر سیکرٹریٹ کو ہدایت جا ری کر دیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی طرف سے جلد از جلد انتخابات کرانے کی تجویز پر ارکان نے حیرانگی کا اظہار کیا جب خواجہ آصف اپنی تقریر کر رہے تھے تو ایوان میں موجود ارکان حیرانگی سے ان کی طرف دیکھ رہے تھے، خواجہ آصف نے چوہدری پرویز الہیٰ پر بھی تنقید کی اور بولے کہ اپوزیشن نے ان کو وزیر اعلیٰ کی پیشکش کی لیکن وہ بنی گالہ چلے گئے اب ’’خجل‘‘ ہو رہے ہیں