راولپنڈی(جنرل رپورٹر)پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیراہتمام ’’ٹیکس میں اضافہ کرکے شوگر میٹھے مشروبات کی کھپت کو کم کرنا‘‘ کے موضوع پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، میزبانی پناہ کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ثناء اللہ گھمن نے کی،انہوں نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ غیر متعدی بیماریاں نہ صرف پاکستانیوں کو ہر روز ہلاک کر رہی ہیں بلکہ قومی معیشت پر بھی ایک اہم بوجھ بن رہی ہیں، 2021 میں پاکستان میں ذیابیطس سے متعلق سالانہ اخراجات بڑھ کر 2640 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئے، انہوں نے کہا کہ شوگر والے مشروبات کے بڑھتے ہوئے استعمال کا ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح سے واضح تعلق ہے،پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ خطے اور دنیا بھر میں بہت سے ممالک نے شکر والے مشروبات پر ٹیکسوں میں بتدریج اضافہ کیا ہے تاکہ اس کی کھپت کو کم کیا جا سکے،گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرز کے کنسلٹنٹ منور حسین نے بتایا کہ پاکستان میں ذیابیطس اور دل کی بیماریاں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں، ورلڈ بینک کی حالیہ تحقیق پاکستان کے لیے ایک نیا ثبوت لے کر آئی ہے جو پالیسی سازوں کے لیے پالیسی میں شواہد کی بنیاد پر تبدیلیاں کرنے کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔