اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے دس سال سے آڈٹ نہ کروانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔ چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ دس سال سے سپریم کورٹ اپنے حسابات کا آڈٹ نہیں کروا رہی۔ پی اے سی نے ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب نعیم بخاری کو فوری عہدے سے ہٹانے اور تمام مراعات واپس لینے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں پی اے سی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے آغاز پر پی اے سی نے گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کا آڈٹ نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا آڈٹ کیوں نہیں کرایا جارہا۔ اربوں روپے کے آڈٹ پیراز بن چکے ہیں، قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انہوں نے کلب کے آڈٹ کیلئے نیب اور ایف آئی اے کی مدد لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ آڈٹ پیراز ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کیلئے بھجوا رہا ہوں۔ پی اے سی نے گن اینڈ کنٹری کلب کا تمام ریکارڈ قبضے میں کرنے اور گن اینڈ کنٹری کلب کے موجودہ سربراہ نعیم بخاری کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی اور کہا نعیم بخاری سے گاڑی، دفاتر سمیت تمام مراعات اور سہولیات واپس لی جائیں۔ لیگی رکن روحیل اصغر نے کہا کہ لگتا ہے چیئرمین پی سی بی خود کو ایلیٹ کلاس سے سمجھتے ہیں۔ آڈٹ اعتراضات پر غور کے دوران چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا سربراہ کون ہے۔ جس پر سیکرٹری آئی پی سی نے جواب دیا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا انتظامی افسر سپریم کورٹ نے مقرر کیا ہے۔ نعیم بخاری کو ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب مقرر کیا گیا تھا۔ سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ نعیم بخاری ون مین شو کے طور پر کام کر رہے ہیں، وہ وزارت کو بھی خاطر میں نہیں لاتے ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کیا اختیار حاصل ہے کہ ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے۔ پی اے سی نے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر ایڈمنسٹریٹر گن اینڈ کنٹری کلب کو فوری ہٹانے، نعیم بخاری سے تمام مراعات واپس لینے کی سفارش کر دی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب 2002 ءمیں قائم کیا گیا تھا، میں بھی رکن ہوں۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ابتدا میں یہ کلب نہیں بلکہ ساﺅتھ ایشین گیمز کیلئے شوٹنگ رینج تھی۔ بعد میں اسے گن اینڈ کنٹری کلب بنا دیا گیا۔ جنرل عارف حسن نے گن اینڈ کنٹری کلب کیلئے حکومت سے فنڈز لئے تھے۔ پی اے سی نے اس سارے معاملے کی عید کے بعد تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔