ثوبان ارشد
رمضان المبارک کے بے شمار اور لاتعداد فضائل ہیں۔ انھی فضائل کی وجہ سے اس مہینے میں لوگوں میں نیکی کا جذبہ بڑھ جا تا ہے،مساجد کی رونقیں عروج پر پہنچ جاتی ہیں ،جگہ جگہ دروس قرآن اور ترجمہ قرآن کلاسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔رمضان المبارک کی بڑی فضلیت ہے۔اس سلسلہ میں بہت سی احادیث مذکور ہیں۔روزہ ایک ایسا عمل ہے جس کا تعلق اللہ کے ساتھ ہے۔حدیث رسول ﷺ ہے اللہ کہتے ہیں روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر ہوں۔ایک اور حدیث ہے کہ روزہ جہنم سے بچائو کے لیے ڈھال ہے۔بلاشبہ روزہ رکھنے کا اجر عظیم ہے لیکن جس اللہ نے ہمیں رمضان المبارک کا تحفہ دیا وہ اس سے بھی عظیم تر ہے روزہ رکھنے سے جہاں انسان کے گناہ معاف ہوتے ہیں وہاں انسان جسمانی طور پر بھی صحتمند رہتا ہے۔ رسول مقبول ﷺ فرماتے ہیں جب کوئی مسلمان روزہ افطار کرواتا ہے تو جتنا اجر روزہ رکھنے کوملتا ہے اتنا ہی اجر روزہ افطار کروانے والے کو بھی ملتا ہے۔چنانچہ ماہ رمضان میںلوگ بڑے ذوق و شوق سے سحر وافطار کا اہتمام کرتے اور کرواتے ہیں اجتماعی افطاریوں کا اہتمام بھی کیا جا تا ہے۔یہ ایک روایت ہے جو مسلمانوں میں ساڑھے چودہ سو سال سے چلی آرہی ہے۔یہ خوبصورت روایت اسلام کا حسن ہے۔رمضان کے مہینے میں عالمگیر سطح پر افطاریوں کا اہتمام صرف اسلام کا خاصہ ہے دنیا کا کوئی دوسرا مذہب اس طرح کی رواداری اورایثار کی مثال پیش نہیں کرسکتا۔
رمضان البارک اور قرآن مجید کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں مسلمانوں کا قرآن مجید فرقان حمید کے ساتھ بھی تعلق ، ربط اور شغف بڑھ جاتا ہے وہ بڑے شوق سے قرآن مجید پڑھتے ، سنتے اور سناتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ اس ماہ مبارک کی رونقوں سے ہمیں زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ قرآن مجید میں مومن کے صفات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مومن وہ ہیں جو بھوکوں کو کھانے کھلاتے اور ضرورت مندوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اس کا عملی جذبہ رمضان المبارک کے میں دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب ہر مسلمان اپنے وسائل کے مطابق اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے سحر وافطار کااہتمام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
امسال رمضان المبارک میں شعبہ صحافت سے وابستہ احباب وافراد کے لیے ایک شاندار افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف اخبارات اور جرائد میں کام کرنے والے احباب نے شرکت کی اس پروگرام کے میزبان ڈ اکٹر سبیل اکرام تھے۔ ڈاکٹر سبیل اکرام ہمہ جہت صفات کے حامل ہیں، وہ جوا ں سال، جواں عزم اور جواں ہمت ہیں۔ان کی شخصیت کا ہر پہلو قابل ذکر ہے۔وہ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کے نواسے ہیں ، مرکز قرآن وسنہ لارنس روڈ لاہور میں امام تراویح ہیں مرکز قرآن وسنہ کی بنیاد ڈاکٹر سبیل اکرام کے نانا علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نے رکھی تھی۔اگر آج اس مرکز کا شمار لاہور کے چند اہم ترین بڑے دینی مراکز میں ہوتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ خانوادہ علامہ احسان الٰہی ظہیر کو دین کے ساتھ محبت اور دین کی خدمت کا جذبہ ورثے میں ملاہے۔ اس خاندان کی خوبی یہ ہے کہ ہر فرد قرآن مجید کاحافظ ہے ، جیسا کہ ڈاکٹر سبیل اکرام ہیں ان کے سینے میں بھی اللہ نے اپنی مقدس ترین کتاب محفوظ کردی ہے بلاشبہ اس خاندان پر اللہ کا یہ خاص فضل وکرم ہے۔یوں اس خاندان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ ایں ہمہ خانہ آفتاب است۔
ڈاکٹر سبیل اکرام معروف کاروباری شخصیت اور سیاسی وسماجی رہنما ہیں، مردم شناس ہیں، مہمان نواز اور بندہ پرور ہیں۔ ملک کے حالات پر ان کی گہری نظر ہے ، کسی بھی معاملے میں ان کی رائے بہت جچی تلی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سبیل اکرام کی طرف سے دی جانے والی افطار پارٹی ایک بہت ہی خوبصورت پروگرام تھا۔ ڈاکٹر سبیل اکرام نے اس موقع پر شعبہ صحافت سے وابستہ احباب کو بھی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافی اور کالم نگار معاشرے کے کان اور آنکھیں ہیں اس بنا پر یہ معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ان کے قلم میں طاقت ہے ، انھیں چاہیے کہ جہاد بالقلم کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کریں۔