طوفان باد و باراں سے  مزید تباہی کے امکانات

دبئی سمیت خلیجی ملکوں میں طوفانی بارشوں کا سبب بننے والے موسمی نظام نے بلوچستان میں بھی تباہی مچادی جس سے 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔ تیز ہواﺅں کے ساتھ ہونے والی شدید بارشوں کے باعث گوادر، پسنی، اورماڑہ اور جیونی میں  متعدد مکانات گرگئے، آبادیاں زیر آب آگئیں۔ بارشوں کے بعد پہاڑوں سے آنے والے ریلوں سے بھی نقصانات ہوئے۔ کئی سڑکیں بہہ گئی ہیں اور متعدد دیہات کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ 
متحدہ عرب امارات میں بارشوں اور اس سے ہونے والی تباہی کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔دبئی، شارجہ اور ابوظہبی سمیت دیگر ریاستوں میں طوفانی بارشوں اور ڑالہ باری کے بعد وسیع علاقے اور سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، درجنوں میٹرو سٹیشنز اور انڈرپاس پانی سے بھر گئے۔فلائٹ آپریشنز تک متاثر ہوئے۔سات ریاستوں پر مشتمل اس ملک میں بارش اور طوفان کی تباہ کاریوں سے صرف ایک شخص پانی میں بہہ گیا تھا۔ہمارے ہاں اب تک ہونے والی بارشوں میں 9 افراد جان سے گئے بستیوں کی بستیاں تباہ ہو گئیں حالانکہ پہلے سے وارننگ دی گئی تھی اس کے باوجود مناسب حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے۔پاکستان میں تقریبا ہر دو تین سال کے بعد ایک بڑا سیلاب آتا ہے اس میں بھی اسی طرح سے تباہی اور بربادی ہوتی ہے۔ قدرتی آفات کو روکا نہیں جا سکتا مگر بروقت اور قبل از وقت حفاظتی انتظامات کر کے نقصان کی شدت کو کم سےکم ضرور کیا جا سکتا ہے۔قلات اور ہرنائی سمیت وسطی بلوچستان میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چمن اور شمالی بلوچستان کے دیگر علاقے خلیج سے آئے موسمی نظام کے زیر اثر طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں ہیں۔محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مزید بارشیں ہوں گی۔متعلقہ محکمے اور انتظامیہ اب بھی جاگ جائے مزید نقصان ہونے سے بچایا جائے اس کے ساتھ ساتھ جو بستیاں آبادیاں شدید نقصان سے دوچار ہو چکی ہیں ان کی بحالی کے فوری طور پر اقدامات بھی کئے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...