حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو ایسے پیار اور محبت سے نہیں سنتا جتنا کہ وہ اس نبی کی آواز کو کہ جو خوش الحانی کے ساتھ قرآن پڑھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اتنا اجر عطا نہیں فرماتے جتنا کہ نبی کے خوش الحانی اور بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے پر عطا فرماتے ہیں۔ عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آل داؤد کی خوش الحانی سے حصہ عطا فرمایا گیا ہے۔ حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اگر تم مجھے گزشتہ رات دیکھتے جب میں تمہارا قرآن مجید سن رہا تھا یقینا تمہیں آل داؤد کی خوش الحانی سے حصہ ملا ہے۔ حضرت براء فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سورت الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے گھر میں ایک جانور تھا اچانک وہ جانور بدکنے لگا اس نے دیکھا کہ ایک بادل نے اسے ڈھانپا ہوا ہے اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے اس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ قرآن پڑھو کیونکہ یہ سکینہ ہے جو قرآن کی تلاوت کے وقت نازل ہوتی ہے۔
ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنی کھجوروں کے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہے تھے کہ انکا گھوڑا بدکنے لگا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر پڑھا وہ پھر بدکنے لگا آپ نے پڑھا وہ پھر بدکنے لگا، حضرت اسید کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ یحییٰ کو کچل نہ ڈالے میں اس کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان کی طرح میرے سر پر ہے وہ چراغوں سے روشن ہے وہ اوپر کی طرف چڑھنے لگا یہاں تک کہ میں اسے پھر نہ دیکھ سکا، صبح کے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم میں رات کے وقت اپنے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو ابن حضیر کہتے ہیں کہ میں پڑھ کر فارغ ہوا تو یحییٰ اس کے قریب سائبان کی طرح دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور اوپر کی طرف چڑھا یہاں تک کہ اسے میں نہ دیکھ سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تمہارا قرآن سنتے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگ ان کو دیکھتے اور وہ لوگوں سے پوشیدہ نہ ہوتے۔ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: مومن کے قرآن مجید پڑھنے کی مثال ترنج کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو پاکیزہ اور ذائقہ خوشگوار ہے اور قرآن مجید نہ پڑھنے والے مومن کی مثال اس کھجور کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ میٹھا ہے اور منافق کے قرآن پڑھنے کی مثال ریحان کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے اور منافق کے قرآن نہ پڑھنے کی مثال حنظلہ کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی قرآن مجید میں ماہر ہو وہ ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو معزز اور بزرگی والے ہیں اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کیلئے دوہرا اجر ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن مجید پڑھ کر سناؤں انہوں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لے کر فرمایا ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرا نام لے کر مجھے فرمایا ہے راوی نے کہا کہ حضرت ابی یہ سن کر رونے لگ پڑے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں تجھے پڑھ کر سناؤں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے میرا نام لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ہاں حضرت ابی ؓ یہ سن کر رو پڑے۔
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے مجھے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلّم میں آپ ؓ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، حالانکہ قرآن تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم پر نازل کیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن مجید سنوں، میں نے سورت النسا پڑھنی شروع کردی تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے آنسو جاری ہیں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ ہمیں قرآن مجید پڑھ کر سنائیں میں نے انہیں سورت یوسف پڑھ کر سنائی، ان لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ یہ سورت اس طرح نازل نہیں ہوئی میں نے کہا کہ تجھ پر افسوس ہے اللہ کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو یہ سورت اسی طرح سنائی تھا اس آدمی نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں اس سے بات کر رہا تھا تو میں نے اس کے منہ سے شراب کی بدبو محسوس کی، میں نے کہا تو تو شراب پیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے میں تجھے یہاں سے نہیں جانے دوں گا یہاں تک کہ میں تجھے کوڑے لگاؤں حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ پھر میں نے (اسے شراب کی حد میں ) کوڑے لگائے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
قرآن کریم کی تلاوت کے فضائل احادیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی روشنی میں!!!!!
Apr 19, 2024