لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) پنجاب بھر میں مہنگی روٹی فروخت کرنے پر 80 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا اور متعدد ہوٹل سیل کر دیئے گئے۔ لاہور میں 98 مقدمات درج کرکے 75 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ روٹی نان کی قیمتوں کی خلاف ورزی پر تین لاکھ سے زائد جرمانے بھی کئے گئے، اس کے علاوہ ملتان میں پرائس کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی پر چھ ہوٹلز کو سیل کر دیا گیا جبکہ دس افراد کو گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب پنجاب میں سولہ روپے کی روٹی بیچنے کے حکومتی احکامات کے بعد نان بائی دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ راولپنڈی ڈویژن میں گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف نان بائیوں نے ہڑتال کر دی جبکہ ٹیکسلا، گوجر خان، جاتلی، کلر سیداں اور گردونواح میں بھی تندور بند رہے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی زیرِ صدارت روٹی و نان کی قیمتوں کے اطلاق اور ستھرا پنجاب کے حوالے سے جاری اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اہم اجلاس ہوا۔ شرقپور سے نامہ نگار کے مطابق دوسرے روز بھی تندور مالکان کی شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی، انہوں نے سستے نان فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس موقع پر نان بائیوں اور تندور مالکان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پہلے فائن آٹا سستا دلائیں پھر روٹی سستی کر دیں گے۔شیخوپورہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مگر نان بائیوں اور تنور مالکان نے ان احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور سابقہ نرخوں پر نان اورروٹی فروخت کررہے ہیں جس پر شہریوں کا شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ کو قرار دیا ہے۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے فوری نوٹس لینے اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق متعدد ہوٹلوں اور تندور مالکان نے چھاپوں کے بعد روٹی فروخت کرنا بند کر دی شہری پریشان ہو کر رہ گئے۔