لاہور (خاور عباس سندھو) پاکستان کے ایوول گروپ نے پنجاب کے ضلع بھکر میں کینولا کی فصل کی کٹائی کے دوران ہونے والے نقصانات کو کنٹرول کرنے کے لئے دو جدید ہارویسٹر مشینوں کے استعمال کا مظاہرہ کیا۔ گروپ کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ غضنفر علی نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے فریم ورک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا مقصد پاکستان کو چینی زرعی صنعت کی جدید ترین تکنیکی ترقی فراہم کرنا ہے۔ سربراہ سرٹس سیڈ ظفر اقبال نے میڈیا کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزارت پلاننگ سے ڈاکٹر شہزاد، گومل یونیورسٹی سے ڈاکٹر عبدالعزیز خاکوانی، وزارت نیشنل فوڈ سے ڈاکٹر اکمل صدیقی، ڈاکٹر تصور اور ڈاکٹر عتیق بھی موجود تھے۔ ظفر اقبال نے بتایا کہ کنگفا کے ’’ایچ سی - 021 سی کنولا ‘‘ ( HC-021C) میں 0.7 فیصد ایروسک ایسڈ اور گلوکو سائنولیٹ کی مقدار 15 مائیکرو مول فی گرام ہے جو کہ عالمی معیار ایروسک ایسڈ 2 فیصد اور گلوکو سائنولیٹ 30 مائیکرو مول فی گرام کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ کینولا کا آئل کھانے میں سب سے بہترین ہے۔ انہوں نے بتایا کہ HC-021C کی بہترین پیداوار قریباً 1500-1600 کلوگرام فی ایکڑ ہے۔ اگلے مرحلے میں، چینی شراکت دار چھوٹی پریسنگ مشینیں بھیجے گا تاکہ کسانوں کو گھریلو سطح پر کینولا تیل نکالنے کے قابل بنایا جا سکے۔ پاکستان قریباً 3.8 ارب ڈالر مالیت کا 4.4 ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنانے کے لئے 12.5 ملین ایکڑ رقبہ پر کاشت ہمارا ہدف ہے۔