چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو رویہ اپوزیشن نے گزشتہ روز اختیار کیا وہ انتہائی نامناسب تھا، احتجاج ایک دائرے میں رہ کر کرنا چاہیئے،ہم نے ماضی میں ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ کیا، جنگل کے بندروں سے کیسا ڈر؟،مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو شوق سے کریں،مگر ان کا احتجاج ڈیرہ اسماعیل خان یا پشاور میں بنتا ہے۔ تفصیلا ت کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمانی صحافیوں کے گروپ سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے بطور صدر مملکت ساتویں بار ایوان سے خطاب کرکے ایک ریکارڈ قائم کیا،جو رویہ اپوزیشن نے گزشتہ روز اختیار کیا وہ انتہائی نامناسب تھا،اپوزیشن اس وقت عوام کیلئے کچھ نہیں سوچ رہی بلکہ بین الاقوامی سطح پر غلط تاثر پھیلایا جارہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گالی گلوچ، سیٹیاں بجانا کسی بھی مہذب سوسائٹی کا حصہ نہیں ہوتا،اسپیکر قومی اسمبلی کو ایسا اقدام اٹھانا پڑا کاش ایسا موقع نہ آتا،ایوان کے دو ممبران کو معطل کیا گیا، ہمیں ایک اصول طے کرنا ہوگا، احتجاج ایک دائرے میں رہ کر کرنا چاہیئے،ہم نے ماضی میں ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ کیا، جنگل کے بندروں سے کیسا ڈر؟بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ آصف علی زرداری نے قومی مفاہمت کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا،اپوزیشن نے جب صدر مملکت کی تقریر تک سنی نہیں وہ اس پر کیا رائے دے سکتی ہے،روٹی سستی کرنے کے معاملے پر غور کرنا چاہیئےکیونکہ کسان پہلے ہی سراپا احتجاج ہے،کسانوں کے مسائل کو حل کرنا اور گندم کی ایکسپورٹ پر بھی غور کرنا ہوگا،نگران حکومت نے جو فیصلہ کیا تھا وہ غلط فیصلہ تھا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عام آدمی کیساتھ کسان پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی کے سبب بہت مشکلات کا شکار ہوا ہے،وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ حتمی ہے،سعودی وزیر خارجہ کا دورہ کامیاب رہا افسوس ایک سیاسی جماعت کے رہنما نے ایسے موقع پر متنازعہ بیان دیا،پوری دنیا میں واحد پاکستان وہ ملک تھا جس نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا،افسوس پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب دہشت گردی نے پھر سر اٹھایا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جیل میں گرفتار دہشت گردوں کو رہا کیا، افغانستان فال کے بعد وہاں کے دہشت گرد بھی پاکستان آئے،آج ہماری عوام، سیکیورٹی ادارے اور سیاستدان اسی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات ضروری، دہرا معیار اور پالیسیاں بھی ترک کرنا ہونگی۔بلاول بھٹو زردار ی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو شوق سے کریں،مولانا کے احتجاج میں چائے پانی بھی بھجوائینگے، مگر ان کو کچھ حقائق بھی مد نظر رکھنے چاہیں،ان کا احتجاج ڈیرہ اسماعیل خان یا پشاور میں بنتا ہے، گنڈا پور کے خلاف بنتا ہے،کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ لاڑکانہ میں ان سے زیادتی ہوئی اور پشاور میں درست الیکشن ہوئے؟ بلاول بھٹو زردار ی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مفاہمت کے حوالے سے وہ خود اس کا جواب تلاش کریں،الیکشن مہم اور کل صدارتی خطاب میں بھی سیاسی مفاہمت کا پیغام دیا مگر دوسری طرف کا رویہ سامنے ہے،جو رویہ پی ٹی آئی کا ہے اس کا نقصان مجھے یا آصف زرداری کو کوئی نقصان نہیں،پی ٹی آئی اپنی حرکتوں سے اپنی سیاست اور ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔