اسلام آباد (ایجنسیاں) عالمی میڈیا نے احتجاجی مارچ کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ہونے والے مارچ اسے انتشار کی طرف لے جارہے ہیں۔ عمران خان نے اپنے ناکام دھرنے سے توجہ ہٹانے کیلئے سول نافرمانی کا اعلان کیا، دھرنے کے شرکاء بھی اعلان سے متفق نہیں تھے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل لکھتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی رہنما نے اپنے کارکنوں کو یوٹیلیٹی اور دیگر بل ادا کرنے سے منع کیا ہے۔ اخبار نے سیاسی تجزیہ کاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ عمران خان نے اپنے ناکام دھرنے سے میڈیا کی توجہ ہٹانے کیلئے سول نافرمانی تحریک کا اعلان کیا۔ بی بی سی نیوز کے مطابق عمران خان کے سول نافرمانی تحریک کے اعلان کے بعد اور تحریک کے شروع ہونے کے مناظر بدل گئے۔ تقریر سے پہلے ایک ہجوم عمران خان کی سٹیج کی جانب جارہا تھا۔ سول نافرمانی تحریک کے اعلان کے بعد ایک ہجوم کا رخ واپسی کی طرف تھا جو سول نافرمانی اعلان سے متفق نہیں تھے۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ طاہر القادری اور عمران خان کے احتجاج نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں زندگی معطل کردی ہے۔ شہر کے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ عمران خان کی سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پہلے سے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے شکار پاکستان میں مزید انتشار کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ دو رہنما 10 لاکھ افراد کو اسلام آباد لانے میں کامیاب نہ ہو سکے ہیں۔ سخت سکیورٹی اقدامات کی وجہ سے دارالحکومت عملی طور پر مفلوج ضرور ہوا ہے۔ برطانوی اخبارگارڈین نے لکھا ہے کہ حکومت سے پرتشدد تصادم سے ہی اس احتجاج کا منتقی نتیجہ نظر آرہا ہے جبکہ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ پاکستان میں پہلے ہی دہشت گرد حملے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ہونے والے مارچ پاکستان کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں۔ برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ برطانوی ویب سائٹ ’’نیوز ٹرائب‘‘ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے لانگ مارچ اور دھرنا اس لئے دیا تھا کہ وہ نواز حکومت کا خاتمہ اور وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف پر مستعفی ہونے کیلئے دبائو ڈالے۔ پی ٹی آئی نے دھرنا بھی دیا لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی جس پر بالآخر تحریک انصاف قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہوتی ہے تو وہ پارلیمنٹ کی نمائندگی کا حق بھی کھو بیٹھے گی۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں دو دن کی بارش کے بعد جس طرح موسم بدلا اسی طرح سے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کا رنگ بھی بدلا ہوا نظر آیا۔ انقلاب مارچ کا اجتماع میں شریک افراد کی تعداد میں بظاہر پہلے روز کی طرح کوئی کمی اور اضافہ نہیں ہوا۔ فرق صرف اتنا پڑا کہ انقلاب مارچ کے اطراف میں قناتیں لگ چکی ہیں۔ آزادی مارچ کی جانب جانے والا راستہ پہلے سے تھوڑا وسیع ہو گیا دوسری جانب آزادی مارچ میں داخل ہونے پر کرسیوں کی قطاریں نظر آئیں اور ان پر تھکے ہارے کارکن آرام کرتے نظر آئے اور انکی آزادی مارچ کے کنٹینر سٹیج کی جانب سے جانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی تاہم گذشتہ دو دن کے برعکس اتوار کی رات کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد سٹیج کی جانب رواں دواں تھی۔ اس جلوس میں لوگ اپنے اہلخانہ کے ساتھ موجود تھے۔ سٹیج اپنے پرانی جگہ سے مزید تین سو گز آگے جاچکا تھا اور دن کے وقت میں لگائی گئیں کرسیاں پرانے کے سٹیج کے سامنے تک نظر آئیں۔
عالمی ردعمل