لاہور (نیوز رپورٹر) پنجاب فوڈ اتھارٹی کے افسروں کی لمبی تان کر سو جانے اور عدم توجہ کے باعث لاہوریے زہریلا کھانا کھانے اور غیر معیاری اشیاء خورو نوش خریدنے پر مجبور ہوگئے۔ لاہور میں کیمیکل ملے دودھ، کیچپ، جوسز کے پوائنٹ سرعام کھلنے لگے اور شہر بھر میں کسی بھی جگہ فوڈ اتھارٹی کا چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے مافیا لاہوریوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگا۔ ملک میں جاری سیاسی کشمکش کے باعث پنجاب کے مختلف سرکاری اداروں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے فوڈ سیفٹی آفیسرز نے سرکاری فرائض میں غفلت اور سستی کو معمول بنا لیا۔ لاہور میں اقبال ٹائون، مصری شاہ، بادامی باغ، بند روڈ، لاری اڈا، جوہر ٹائون، ٹھوکر نیاز بیگ، ملتان روڈ، باغبانپورہ، گڑھی شاہو، جی ٹی روڈ، شالیمار باغ، اندرون لاہور، انارکلی، ریلوے سٹیشن اور ملحقہ شاہراہوں میں غیر معیاری اشیاء خور و نوش کی فروخت کھلے عام جاری ہے۔ زہریلا اور کیمیکل ملا دودھ فروخت ہورہا ہے۔ دکانوں پر آٹا بھی انتہائی غیرتسلی بخش فراہم کیا جاتا ہے۔ روزانہ لاہور میں 75 ہزار جعلی جوسز، مشروبات دکانوں، ہوٹلز، بڑی مارکیٹوں میں سپلائی کرکے فروخت کئے جارہے ہیں۔ کیچ اپ بھی انتہائی غیر معیاری فروخت ہورہی ہے۔ اس کے ساتھ ہوٹلز پر غیر معیاری کھانا اور بعض دفعہ خراب کھانا شہریوں کو دیا جاتا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی عملی اقدامات کرنے کی بجائے لمبی تان کے سورہی ہے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران لاہور میں کسی بھی بڑی فیکٹری پر بننے والی اشیاء کا معیار چیک نہیں کیا گیا اور نہ ہی بڑے سٹورز پر فروخت ہونے والی اشیاء کو دیکھا گیا ہے۔ مایوس کن کارکردگی پر صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین نے بھی خاموشی اختیار کرلی ہے۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی اور فوڈ سیفٹی آفیسرز تنخواہیں لے کر مافیا کو مکمل سپورٹ کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے اس صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔