کراچی (بی بی سی) گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین جمالدینی نے کہا ہے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں گوادر میں آئندہ چند ماہ میں تین بڑے منصوبوں پر کام شروع ہورہا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا مشرقی ساحل کے ساتھ ایکسپریس وے کے منصوبے کے فنڈز مختص ہوگئے ہیں اور اکتوبر تک اس پر کام شروع ہوجائیگا جبکہ گوادر میں ایک بڑے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے پر بھی اکتوبر میں ہی کام شروع کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہا گوادر میں فری ٹریڈ زون کے قیام کے سلسلے میں بھی زمین حاصل کرلی گئی ہے۔ چینی کمپنی نے اسکی ماسٹر پلاننگ بھی تقریباً مکمل کرلی ہے اور اسکی مارکیٹنگ بھی اسی سال شروع کردی جائیگی۔ انہوں نے کہا گوادر بندرگاہ فعال نہ ہونے کی بڑی وجوہ صوبے میں امن و امان کی مخصوص صورتحال اور بندرگاہ کا ملک کے باقیماندہ علاقوں سے زمینی راستوں کے ذریعے پوری طرح سے رابطہ نہ ہونا تھیں، ظاہر ہے سیاست معمول کی زندگی کا حصہ ہے۔ 2007ء سے آپ دیکھیں تو بلوچستان میں سیاسی حالات مشکل ہوتے گئے۔ وہ پہلو بھی اپنی جگہ پر ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے، اسی عرصے میں پاکستانی معیشت میں ماضی میں جو بہتری آئی تھی وہ گرنا شروع ہوگئی تھی۔ انہوں نے بتایا گوادر جیسے غیرترقی یافتہ علاقوں میں جب بھی بندرگاہیں بنتی ہیں تو انہیں فعال ہونے میں وقت لگتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا پچھلے آٹھ برسوں کے دوران 170 کے قریب مال بردار جہاز بندرگاہ پر آئے اور انکی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے برآمدات کا کام بھی شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا چونکہ گوادر کی اپنی معیشت بہت چھوٹی ہے اور ملک کی بڑی منڈیوں اور صنعتی علاقوں سے گوادر کی سڑکوں اور ریل کے ذریعے رابطہ ابھی تک مکمل نہیں اسلئے بندرگاہ پر کاروبار اتنا زیادہ نہیں ہوسکا۔ اگلے برس کے اوآخر تک گوادر کا ملک کے باقی علاقوں سے سڑکوں کے ذریعے رابطہ مزید بہتر ہوجائیگا۔ اسکے بعد توقع ہے بندرگاہ مزید بہتر طور پر کام کرسکے گی۔ انہوں نے بتایا گوادر ماسٹر پلان میں مقامی ماہی گیروں کو دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جائیگا۔