اسلام آباد(آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے 24بڑے شہروں میں80فیصد پینے کا پانی مضر صحت ہے اور ملک میں 50 فیصد منرل واٹر کمپنیاں مضر صحت پانی فراہم کررہی ہیں، اس حوالے سے قومی کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کا 28 اگست کو اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ کونسل کے اجلاس کے بعد اس حوالے سے رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔ دوہری ڈگری کے معاملے پر کمیٹی نے ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ جن طالب علموںکی رجسٹریشن ہوچکی ان کو ڈگری فراہم کی جائے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلئے موثر پالیسی سازی کی جائے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اللہ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت سائنس اینڈٹیکنالوجی اور اس کی تنظیموں کے کام کے طریقہ کار بجٹ، فنکشنز، تحقیق کے شعبے میں سرانجام دینے والی خدمات اور اداروں کو درپیش مسائل کے علاوہ دوہری ڈگری کے معاملات اور پبلک پٹیشنز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی، لیفٹیننٹ جنرل( ر) سینیٹر عبدا لقیوم، اسلام الدین شیخ اور پروفیسر ساجد میر کے علاوہ وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین، سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، چیئرمین ایچ ای سی، ریکٹر نسٹ، ریکٹر کامسیٹ کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ صاف پانی کی سیکم کے منصوبے کے متعلق پبلک پٹیشن کے حوالے سے وفاقی وزیر رانا تنویرنے کہا کہ اس منصوبے کیلئے چھ ماہ کیلئے فنڈ ملے ہیں۔ مضر صحت پانی کی بنیادی وجہ کھاد و سپرے بیان کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام کو پانی گھی اور ڈیری کی اشیا خالص فراہم کرنے کے لئے وزارت کو ٹاسک دے دیا ہے۔