لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے انفیکشن کو کنٹرول کرنے میں حکمران اب بھی سنجیدہ نہیں۔ ڈر ہے خدانخواستہ فوج کی دہشت گردوں کے خلاف جیتی ہوئی جنگ سیاسی ایوان ہار میں نہ بدل دیں۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں 8 ماہ میں 20 نکاتی قومی ایکشن پلان کے کتنے نکات پر عمل ہوا؟ دہشت گردی، کرپشن اور توانائی کے بحرانوں نے زندگی کا پہیہ جام کردیا جبکہ پارلیمنٹ کو استعفیٰ استعفیٰ کے کھیل سے فرصت نہیں۔ کابینہ میں بیٹھے سیریل کلرز کی نشاندہی ان کے اپنے کررہے ہیں، ملکی ادارے اس پر خاموش کیوں ہیں؟ اور حکومتی دہشت گردی کا شکار ماڈل ٹائون کے شہیدوں کو انصاف کب ملے گا؟ گزشتہ روز عوامی تحریک کے مرکزی رہنمائوں سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمران دہشتگردی کی جنگ کو اب بھی صرف فوج کی جنگ سمجھتے ہیں۔ قومی ایکشن پلان کے 20 نکات پر انگوٹھا لگانے والا ہر سیاسی لیڈر قوم کے سامنے جوابدہ ہے۔ جب تک دینی، دنیاوی تعلیمی اداروں کے نصاب پر نظر ثانی نہیں ہوتی فروغ امن نصاب کی تدریس کا آغاز نہیں ہوتا خفیہ اور غیر قانونی فنڈنگ بند نہیں ہوتی نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کا خاتمہ نہیں ہوتا، ہر قسم کی سیاسی، سماجی ناانصافی ختم نہیں ہوتی پولیس اور سول حکومتوں کے ماتحت کام کرنے والی ایجنسیوں کو سیاست سے پاک نہیں کیا جاتا تب تک دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں ملتی رہیں گی اورمعصوم شہری زندگیوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے۔ حکمرانوں کی ترجیحات میں سڑکیں، پلیں اور میٹرو بسوں کے منصوبے ہیں۔ یہ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے کہ بحران اور نااہل حکمران ملک و قوم پر ایک ساتھ مسلط ہیں۔
حکمران دہشت گردی کی جنگ کو صرف فوج کی لڑائی سمجھتے ہیں: طاہر القادری
Aug 19, 2015