ترک صدر کا اظہار یکجہتی پر خودشکریہ ادا کرنے کے لئے جلد پاکستان آﺅں گا

انقرہ (آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے جلد پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانی عوام ، حکومت اور پارلیمنٹ کا خودشکریہ ادا کرنے کے لئے آﺅں گا ، کوئٹہ سول ہسپتال میں حالیہ دہشت گرد  حملہ قابل مذمت ہے ،پاکستان اور ترکی کو دہشت گردی کے ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ، مغرب دہشتگردی کے واقعات کا نوٹس نہیں لیتا اسطرح کا واقعہ اگر پیرس یا کسی اور مغربی ملک میں ہوجاتا تو پوری دنیا میں شور مچ جاتا۔جمعرات کو سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ترکی کا دورہ کرنے والے پاکستان کے 8رکنی آل پارٹیز پارلیما نی یکجہتی وفد نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے صدارتی محل میں ملاقات کی جو 90منٹ تک جاری رہی ۔پاکستانی وفد میں سینیٹر ستارہ ایاز،سحر کامران،محمد جاوید عباسی ،محمد طلحہ محمود،کبیر احمد محمد شاہی اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ اور منزہ حسن شامل تھے۔ ملاقات کے دوران پاک ترکی دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات کے دوران ترک صدر انتہائی خوشگوار موڈ میں تھے جنہوںنے پاکستانی وفد کے تمام ارکان کے ساتھ فرداًفرداً مصافحہ کیا ۔طیب اردگان نے پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام کی جانب سے 15جولائی کو ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش پر یکجہتی کا اظہار اور ترکی میں جمہوریت کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت ، عوام ، پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کا شکر گزار ہوں۔پاکستان کی سینیٹ اور قومی اسمبلی نے ترکی کی حمایت میں مشترکہ قراردادیں منظور کیں ۔پاکستانی صدر ممنون حسین نے بھی ٹیلی فون کیا جبکہ ترک وزیراعظم نے پاکستانی ہم منصب میاں نوازشریف سے گہری دوستی کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ میرے بھائی نوازشریف نے بھی ٹیلی فون کر کے یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ ترک صدر نے شہباز شریف کا بھی خصوصی تذکرہ کیا ۔ ملاقات کے دوران ترک صدر رجب طیب اردگان نے انکشاف کیا کہ وہ بہت جلد پاکستان کا دورہ کر کے ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانی عوام ، حکومت اور پارلیمنٹ کا خودشکریہ ادا کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور ترکی کا مستقبل ایک ہے اور دشمن بھی ایک جیسے ہیں ۔ پاکستان کی عوام کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ترک صدر نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں فتح اللہ گولن کی تنظیم کے تحت چلنے والے سکولوں پر ترک حکومت کے تحفظات کو جلد دور کیا جائے گا اور ان سکولوں سے گولن کی تنظیم کا کنٹرول ختم کیا جائے گا۔ گولن کی تنظیم کا جو ایجنڈا ہے وہ پاکستان اور ترکی کے مفاد میں نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مسلم ممالک اور ان کے ہم خیال ملکوں کی دوستی مزید مضبوط ہونی چاہیے تاکہ مشترکہ مفادات کا تحفظ اتحاد کے ذریعے کیا جا سکے ۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے پاکستانی وفد کو 15جولائی کے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا وہ اور ان کی فیملی اس وقت جنوب مغربی ساحلی سیاحتی مقام پرموجود تھے اگر روانگی میں تاخیر ہوجاتی تو شاید میں آج یہاں آپ کے سامنے نہ بیٹھا ہوتا۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی کے عوام نے بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران باہر نکل کر جمہوریت اور ملک کو بچایا ۔انہوںنے اس موقع پر ایک 34سالہ نوجوان کی قربانی کی مثال بھی دی جو ٹینک کے سامنے لیٹ گیا اور اس کے بازو کٹ گئے ۔ اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کا پارلیمانی وفد ترکی کےساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آیا ہے جس میں 8سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ترکی کے معاملے پر پاکستان میں مکمل اتفاق ہے ، ہماری دوستی مثالی ہے ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس موقع پر ترکی سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان کی سینیٹ اور پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی گئی قراردادوں کی کاپی فریم کرا کر ترک صدر کو پیش کی جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے ترک صدر کو پاکستان کے 51جید علماءکی طرف سے ترکی میں جمہوریت اور حکومت کے حق میں دیئے گئے فتوے کی کاپیاں بھی پیش کیں جس پر ترک صدر نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ترکی صدر

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...