اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ملک بچانے کے لئے عبوری حکومت قائم کر کے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے، ملک کو درپیش مسائل کا حل اندرونی استحکام میں ہے۔ اپنی حکومت کے پہلے تین سالوں میں کالا باغ ڈیم بنوا سکتا تھا مگر9/11 کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکا، بعد کی سیاسی حکومت تحفظات کی شکار ہوگئی۔ 2006ء میں بھاشا ڈیم پر بنیادی کام مکمل کرلیا تھا اس پر کام جاری رہتا تو آج ڈیم بن چکا ہوتا۔ ہمارے دور کے بعد ملک ترقی کرنے کی بجائے پیچھے گیا ہے۔ ملک کو درپیش ابترصورتحال سے نجات دلانے کے لئے وطن آنا چاہتا ہوں مگر سیاسی مقدمات میں الجھا دیا گیا ہے، عدالتوں سے انصاف کا خواہاں ہوں، لوٹے میرے ساتھ تھے تو نواز شریف کو گالیاں دیتے تھے اب نواز شریف کے پاس جاکر مجھے برا بھلا کہتے ہوں گے۔ کوئی جمہوری حکومت ملکی ترقی کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔ اے پی ایم ایل2018کے انتخابات میںحصہ لے گی۔ جنرل راحیل شریف کوصرف فیلڈ مارشل بنانے کا فائدہ نہیں، ان کے پاس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ بھی رہنا چاہئے۔ میاں نواز شریف کے ساتھ شاہ عبد اللہ کے کہنے پر معاہدہ کیا تھا۔ امریکہ کی دلچسپی اس میں تھی کے بے نظیر وزیراعظم بن جائیں اور میں صدر رہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔ عمران خان اور طاہرالقادری تبدیلی کے لئے کوشاں ہیں مگر عوام اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت انہیں حاصل نہیں۔آصف زرداری، میاں نواز شریف اور ان کی طرح کے دیگر سیاسی لوگ ملک کی بجائے اپنے اپنے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ ان جیسے لوگ ایان علی جیسوں کو استعمال کرتے ہیں، بھارت امریکی کانگرس میں براہمداغ بگٹی جیسے غداروں کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کی باتیں کروا رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ حکومت مسائل حل کرنے میں غیرسنجیدہ ہے، ایسے میں فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کراچی سٹیل ملز خسارے میں جارہی تھی۔شفافانہ طور پر پرائیویٹائزیشن کر کے 380ملین ڈالرز حاصل کئے جاسکتے تھے مگر افتخار چودھری نے سوموٹو ایکشن لے کر بیڑہ غرق کردیا، آج کراچی سٹیل مل 400 ارب روپے نقصان میں جارہی ہے۔ افتخارچودھری کے ساتھ کوئی ذاتی ایشوز نہیں تھے۔آئینی طور پر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ میں پرامن طریقے سے حکومت چلانا چاہتا تھا مگر میرظفراللہ جمالی اور چودھریوں کے درمیان ق لیگ کی صدارت کی جنگ چل رہی تھی۔ صدارت چھوڑنے کا فیصلہ کسی دبائوکے نتیجے میں نہیں بلکہ خود کیا تھا۔ بے اختیار صدر رہنے سے بہتر سمجھا کہ استعفیٰ دے دوں۔ امریکہ میرے خلاف نہیں تھا۔ آج بھی امریکی سابق صدر بش، کولن پاول اور کونڈا لیزرائس سے اچھے تعلقات ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق انہوں نے کہا تیسری قوت نہ آئی تو 2018ء کے الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن جیت جائے گی، انہوں نے کہا میری انکشافات سے بھرپور دوسری کتاب دو چار ماہ میں شائع ہو جائے گی، زرداری اب بھی نواز شریف کے ساتھ ہیں۔