جنوبی ایشیا میں بھارت کی جنون کی حد تک بڑھتی ہوئی مطلق العنان بالادستی کی مذموم سفارتی اورسیاسی طرز ِحکمرانی نے خطہ کے استحکام کوگزشتہ 70 برسوں سے غیرمتوازن کیئے رکھا ہے'مغربی عالمی طاقتوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں مفادات کی دنیا بھی عجیب ایک تماشا ہے'جن میں اخلاقی اصول وضوابط نام کی کوئی چیزکسی کوکہیں دکھائی نہیں دیتی'دنیائے ِاسلام خصوصاً دنیائے ِاسلام کے واحد ایٹمی ڈیٹرنس کے حامل مسلم ملک پاکستان کا جب کہیں نام آجائے تو ویسے ہی عالمی طاقتوں کے ماتھوں پر شکنیں اور بل پڑجاتے ہیں، یہ کتنے افسوس اورتعجب کامقام ہے کہ سوڈان میں دارفر اور انڈونیشیا کے ایک جزیرے مشرقی تیمور میںجہاں بے پناہ قیمتی قدرتی وسائل زیر زمین موجود ہیں اُنہیں عیسائی آبادی کے علاقے قرار دے کر وہاں اقوام ِمتحدہ کی فوجیں فورا اتاردی گئیں، دہرے معیار کے یہ کیسے عالمی اصول ہیں، جو صرف مذہب کی بنیاد پر انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں کیا فلسطین میں انسان نہیں بستے ؟کیا کشمیر میں انسان نہیں ؟ یہاں ہم موجودہ بھارتی سیاست دانوں کی توجہ انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلانے والے آنجہانی گاندھی جی کے ا±ن الفاظ کی جانب ضرور دلانا چاہیں گے، جب ا±نہوں نے 'تلاش ِحق' نامی اپنے ایک پمفلٹ میں بغیر کسی تذبذب اور ابہام کے یہ بات واضح طور پر بیان کی تھی کہ” جس سیاست کی بنیاد فرقہ واریت کے مکروہ اصولوں پر رکھی جائے وہ سیاست نہیں کہلائی جاسکتی بلکہ وہ سیدھا سادا شیطانی کاروبار ہوسکتا ہے“ جی ہاں! حقیقت ِحال آجکل بھارت میں بالکل ایسے ہی ہے، بھارت کی پڑوسی ملکوں کے ساتھ سیاست اور سفارت کاری ہو یا بھارت میں آباد اقلیتوں کے حقوق کی بات کی جائے، بھارت کسی طور بھی مذہبی روادار ملک کہلائے جانے کا مستحق نہیں ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر میں جو کچھ بھارت کشمیری عوام کی جائزجدوجہد ِآزادی کو کچلنے کے لئے اپنی تمام تر ریاستی طاقت کو استعمال کرکے بروئے ِکار لارہا ہے، ا±س سے ہر کوئی باشعور فرد بخوبی اندازہ کرسکتا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا کے اپنے دیگر پڑوسی ملکوں کے امن کو کسی بھی لمحہ 'لمحہ ِامتحان' میں ڈالنے سے باز نہیں آئے گا، وہ کربیٹھے گا جس کا خطرہ آجکل دنیا کے ہر ایک پُرامن شخص کو لگا رہتا ہے بھارت نے آج کل اپنے میڈیا کے ذریعے سے عام بھارتیوں کو خوش فہمی میں مبتلا کیئے رکھنے کی نیت سے فرنگیوں کی چال چلتے ہوئے اُن کے ذہنوں کو یرغمال بنا نے کی اپنی سی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں جیسے کہا جاتا ہےDivide and Ruleجدید سائنس کے اِس دورمیں بھارتی پالیسی سازادارے سمجھتے ہیں کہ وہ یوں اپنے دیش کے کروڑوں عوام کو آسانی سے باور کراسکیں گے کہ بھارت اب چین جیسے عظیم ملک کو بھی شکست دے سکتا ہے ایسی خبریں بھارتی میڈیا میں آجکل بڑے زوردار لب ولہجے میں عوام کے لہو کوگرمانے کے لئے پے درپے سنائی جارہی ہیں تاکہ بھارتی ازخود سمجھ لیں کہ جب ا±ن کا وزیراعظم مودی چین جیسی طاقت کو کسی خاطر میں نہیں لاتا تو" بھارت کے سامنے پاکستان کی کیا حیثیت ہے"آج کل دس نمبر کے کباڑ خانے کا یہ سودا بھارت میں خوب چمتکار دکھارہا ہے، یاد رہے کہ دنیا میں یقینا کچھ حلقے بھارت کی پھیلائی جانے والی ایسی احمقانہ باتوں کے اسیراگرہوبھی جائیں تویہاں ہمیں یہ امر بالکل نہیں بھلانا چاہیئے کہ 'ساری دنیا کو آسانی کے ساتھ بیوقوف بنایا جاسکتا ہے' اصل بات مگر پھر بھی یہ ہے لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا اور بات ہے اور سچائی کو چھپانا ناممکنات میں سے ہے، عوامی جمہوریہ چین دنیا کی مستقبل کی ابھرتی ہوئی ایک ایسی ایشیائی سپر پاور ہے، جس سے فرار کسی طورممکن نہیں'بھارت کتنا ہی زور لگا لے وہ عوامی جمہوریہ ِچین کا بال تک بیکا نہیں کرسکتا،آج کی دنیا کو چین نے بہت باشعور کردیا ہے، ایشیائی عوام چین کی سستی ترین مہیاکردہ ٹیکنالوجی کی بدولت منٹوں سیکنڈوں میں جھوٹ اور سچ میں تمیز کرنا سیکھ چکے ہیں یہاں ہم اپنے قارئین کے ساتھ یہ بھی شیئرکرتے چلیں کہ غالبا ایک ماہ قبل بھارت نے پہل کرتے ہوئے بھوٹان سے ملحق ڈوکلام کے راستے ناتھولادرے کو جوڑنے والی چینی سرحد کے اندر بننے والی ایک سڑک پر یکدم راتوں رات اپنے 50 سے 60 فوجی اتاردئیے۔ جس پر چین نے فورا جوابی کارروائی کی اور بھارت کے 50 فوجیوں کو ایک ہی جھڑپ میں ہلاک کردیا بھارتی عوام ہکابکا رہ گئے نئی دہلی کے بھی یہ وہم وگمان میں نہ تھا عوام کو جھوٹا دلاسہ دینے کے لئے بھارتی میڈیا میں یہ 'کہانتیں' دہرائی جانے لگیں کہ 'بھارت چین سرحد کے نزدیک دونوں فوجوں کے درمیان فوجی مشقیں ہورہی ہیں ؟'یہ ہے بھارت کا چانکیائی میڈیا اور ا±س کی عیارانہ میڈیا پالیسی؟ یقینا اِس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ آج کے بھارت کا اقتدار بھارتی عوام کی بدقسمتی سے بھارت کے بدترین جنونی اور فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والی متشدد تنظیموں کے آلہ ِکاروں کے ہاتھوں میں ہے، جب یہ اقتدار میں آئے تھے تو اِنہوں نے دیش کی معیشت کو سریع الحرکت پیمانے پر ترقی دینے کے نعرے لگائے تھے اقتدار پر جب پوری طرح قابض ہوگئے اوراپنے ہی کہے ہوئے انتخابی نعرے جب یہ پورے کرنے میں ب±ری طرح سے ناکام ہونے لگے تو اِنہوں نے پہلے پاکستان کے ساتھ جنگی جنونی قسم کی بڑھکیں مارنی شروع کر دیں، لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی باقاعدہ فوج کے سامنے آنے کی بجائے سرحدی گاو¿ں کے پاکستانی کشمیریوں کو تاک تاک کر شہید کرنا شروع کردیا جواب میں جب پاکستان کی طرف سے منہ توڑ فوری جواب آیا تو اِنہیں ٹھنڈ پڑی تو پھر نئی دہلی کے مغربی آقاو¿ں نے مودی کو چین کے جانب رجوع کرنے کا حکم دیا ویسے بھارت خود بھی اندر سے پاکستان چین اقتصادی راہداری پر بڑی بے چینی کی کروٹیں لے رہا تھا مغرب اور امریکا کی ایماءپر اِس بار نئی دہلی نے چین کو بھی جنگی دھمکیاں ہی نہیں دیں بلکہ ڈوکلام میں چین کی قائم کردہ دفاعی سڑک کو محاذ ِجنگ بنانے کی غلطی بھارت کو بڑی مہنگی پڑ گئی‘ کبھی پاکستان اور کبھی چین کے سامنے اپنے سینے پھیلاکر مودی جنگی جنونی دھمکیاں د یا کرتا تھا' اب سارادم خم نکل گیا ہوگا،جب چین کا فوری بروقت اور سخت ردِعمل بھارتی توقعات کے بالکل برخلاف آیا اور بھارت کو ا±س کی عسکری غلطی کی چین کی جانب سے بڑی سخت سزا بھگتنی پڑی، یہ سوچنا اب بھارتی دفاعی اداروں کا سر درد ہے کہ کتنا غیر محفوظ ہوگیا ہے چین کے ہاتھوں مودی کا بھارت؟؟