نوازشریف‘ حسین‘ حسن پیش نہ ہوئے‘ نیب ریفرنس سے پہلے نظرثانی درخواستوں پر فیصلے کا انتظار کرے : شریف فیملی

لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + نیشن رپورٹ+ایجنسیاں + نمائندہ نوائے وقت) نیب لاہور کے دفتر میں راولپنڈی سے آنے والی 8 رکنی ٹیم سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور انکے صاحبزادوں حسین نواز، حسن نواز کا انتظار کرتی رہ گئی جبکہ نوٹس موصول نہ ہونے کی وجہ سے باپ بیٹوں میں سے کوئی نہیں آیا۔ نیب لاہور کے دفتر کے باہر صبح سویرے سے 30 کے لگ بھگ پولیس اہلکار موجود تھے جبکہ چند مسلم لیگی کارکن بھی جمع ہوگئے جو اپنی قیادت کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے تاہم دو ایک گھنٹوں کے بعد پولیس اہلکار ہٹا دیئے گئے اور کارکن بھی واپس چلے گئے۔ معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی سے آنے والی ٹیم دفتر کا وقت ختم ہونے کے بعد واپس اسلام آباد چلی گئی۔ دوسری جانب شریف خاندان نے پانامہ کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ ہونے تک نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز شریف خاندان نے اپنے وکلا سے مشاورت کے بعد نیب کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے کہ نظرثانی اپیل پر فیصلہ آنے تک نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا جائے گا۔ نیب حکام کے مطابق نوازشریف اور انکے صاحبزادوں کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان اور دیگر رہنماﺅں کی جانب سے مسلسل اس کی تردید کی جارہی ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے نیب کو کہا گیا ہے کہ وہ ریفرنس دائر کرنے سے قبل نظرثانی درخواستوں کے فیصلے کا انتظار کرے۔ نواز شریف نے اپنے کونسل امجد پرویز کے ذریعے نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو لکھا ہے کہ ان کے موکل کو گذشتہ روز ہی پیشی کا نوٹس موصول ہوا جس کی وجہ سے نواز شریف اور ان کے بیٹے پیش نہیں ہو سکے۔ دوسری جانب لاہور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے سابق وزیراعظم کی پیشی کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ نجی ٹی وی نے نیب ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ لاہور میں ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم اور ڈی جی نیب راولپنڈی کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا جس میں راولپنڈی نیب کے ڈی جی نے اپنی 8 رکنی ٹیم کے ہمراہ شرکت کی۔اجلاس میں شریف خاندان کی عدم پیشی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں نیب حکام نے آئندہ کے لائحہ عمل غور کیا جس کے تحت شریف خاندان کو اب ممکنہ طور پر نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں بعض اہم دستاویزات بھی زیر غور آئیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 پر بھی بات چیت ہوئی۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے تفویض کردہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پلان ترتیب دے دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں سے تفتیش کےلئے سوالنامہ تیار کرکے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو بھجوادیا،نیب کے اعلی افسران نے مشترکہ ٹیم کا تیار کردہ سوالنامہ معمولی ترمیم کے بعد منظور کرلیا جس کے بعد نیب لاہور ڈویژن اور نیب راولپنڈی ڈویژن کی مشترکہ ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب کے سوالنامے کے اہم نکات میں زیادہ تر شریف خاندان کے مالی معاملات کے بارے میں پوچھا جائے گا۔نیب نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے ہل میٹل کمپنی اور العزیزیہ اسٹیل ملز لمیٹڈ کے بارے میں سوالات کرے گا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی اراضی، مشینری کی خریداری اور انفرا اسٹرکچر کی تشکیل کے حوالے سے بھی سوالات کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ العزیزیہ اسٹیلز مل کے لیے مشینری دبئی سے منگوانے کے ثبوتوں کے حوالے سے بھی سوال کیے جائیں گے جبکہ اس سوالنامے میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے متعلق بھی سوال شامل ہوں گے۔ نیب ذرائع کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس انکوائری میں نواز شریف، مریم صفدر، حسن نواز اور حسین نواز ملوث ہیں، جنہیں اگست میں ہی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ادھر اسحق ڈار کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نیب کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس موصول ہوگیا اور وہ 23 اگست کو پیش ہوں گے۔ احتساب بیورو نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پیش ہونے کے لیے 15 اگست کو نوٹس جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کو ٹھوکر نیاز بیگ لاہور میں طلب کیا گیا ہے اور وہ 23 اگست کو نیب کے سامنے پیش ہوں گے ذرائع کا کہنا ہے اسحاق ڈار نے وفاقی وزرا زاہد حامد اور انوشے رحمان سے قانونی معاونت حاصل کرکے جواب تیار کرلیا ہے نیب نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ، 2 بیٹوں اور بہو کے بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات مانگ لیںدوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش شروع کرتے ہوئے بینکوں کو خط لکھ دیا ہے نیب کی جانب سے خط نیب لاہور کے ڈائریکٹر امجد مجید نے لکھا جس میں پنجاب، کراچی اور اسلام آباد کے بینکوں سے 25 اگست تک ریکارڈ طلب کیا گیا ہے جبکہ خط میں لکھا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی بہو اسما ڈار کے بینک ریکارڈ کی بھی چھان بین کی جائے گی خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے خاندان کے قرضوں اور سرمایہ کاری کی تفتیش کی جائے گی جب کہ اسحاق ڈار کے خاندان کے لاکرز کی چھان بین بھی کی جائے گی نیب کے خط میں نیشنل بینک کے صدر سعید احمد سے تفتیش کا بھی بتایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نیب نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں اور جائیداد سے متعلق تفصیلات اکیس اگست تک طلب کی گئی ہیں۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ کوئی بیان دینے آئے یا نہ آئے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 8 ستمبر تک ہر قیمت پر ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ دریں اثناءچیئرمین نیب قمر زمان چودھری 21 اگست سے رخصت پر جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب ویانا میں ہونے والی 3 روزہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور کے پاس قائم مقام چیئرمین کا چارج ہوگا۔ امتیاز تاجور کیخلاف بطور قائم مقام چیئرمین نادرا 60 لاکھ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں۔ مزید برآں نوازشریف کی نظر ثانی درخواستوں کو سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے نمبر لگا دیئے۔ عمران خان کی درخواست پر نواز شریف کی نظرثانی درخواست کا نمبر 2017/297 ہے۔ سراج الحق کی درخواست پر نظرثانی درخواست کا نمبر 2017/298 ہے۔ شیخ رشید کی درخواست کیخلاف نظرثانی درخواست کا نمبر 2017/299 لگایا گیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 21اگست سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے کے دوران نواز شریف کی نظرثانی پٹیشن کی سماعت کا کوئی امکان نہیں۔ سپریم کورٹ کے آئندہ ہفتے کے لیے جاری ججز روسٹر کے مطابق صرف دو بنچ تشکیل دیئے گئے ہیں جو مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے جن میں پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست شامل نہیں اور نہ ہی پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے 5رکنی لارجر بنچ میں شامل کوئی جج اس دوران اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ پر کسی مقدمے کی سماعت کرے گا، جمعہ کو جاری کی گئی کاز لسٹ کے مطابق بنچ نمبر ایک جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ہوگا جبکہ بنچ نمبر دو میں جسٹس دوست محمد خان، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہوں گے۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کیلئے اپنے وکلاءکو ہدایت کر دی ہے۔ اسحاق ڈار کی طرف سے آج نظرثانی اپیل دائر کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے حسن نواز‘ حسین نواز‘ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی طرف سے بھی نظرثانی کی اپیل دائر کئے جانے کا امکان ہے۔
شریف فیملی/ نیب

اسلام آباد (عترت جعفری) ایس ای سی پی کی ایک ٹیم 23 اگست کو لاہور جائے گی جو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ملک بھر میں پھیلی ہوئی کمپنیوں کے بارے میں تمام ریکارڈ‘ کمپنیوں کے عہدیداروں کے بارے میں تمام تفصیلات نیب کی جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش کر دے گی اور تفتیش کنندگان کے سوالات کا جواب دے گی۔ واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ان کے ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں ریفرنس احتساب عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس سلسلے میں تیاری کی جا رہی ہے۔ ایس ای سی پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ادارے نے لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں رجسٹریشن دفاتر سے اسحاق ڈار کی کمپنیوں کی تفصیلات اکٹھی کر لی ہیں۔ اب تک 6 کمپنیاں سامنے آئیں۔ جن میں اسحاق ڈار مالک یا عہدیدار ہیں۔ جبکہ ایس ای سی پی کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ ایس ای سی پی نے ادارے کے ایک افسر کو نامزد کر دیا ہے جو تمام ریکارڈ 23 اگست کو جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے لاہور میں پیش کر دیں گے اور تفتیشی ٹیم کے سوالات کا جواب دیں گے۔ 23 اگست کو لاہور میں ہونے والی تفتیش کے نتیجہ میں ریفرنس دائر کرنے کا حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔ اس تفتیش میں شرکت کے لئے اسحاق ڈار کو بھی بلایا گیا ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اپنا م¶قف قانونی نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کر لیا ہے۔ وزیر خزانہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے اثاثوں اور ذرائع آمدن میں کوئی تفاوت نہیں ہے اور گزشتہ تین دہائیوں سے ان کے تمام اثاثے ڈیکلیئرڈ ہیں اور ان کا بیشتر حصہ وہ خیراتی مقاصد کے لئے وقف کر چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن