اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 22ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ¾ صدر مملکت ممنون حسین نے ایوان صدر میں منعقدہ سادہ اور پروقار تقریب میں عمران خان سے حلف لیا۔ ہفتہ کو ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری سے پہلے قومی ترانہ بجایا گیاجس کے بعد کابینہ سےکرٹری نے صدر مملکت سے تقریب شروع کرنے کی اجازت طلب کی۔تقریب حلف برداری کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ¾جس کے بعد صدر مملکت ممنون حسین نے عمران خان سے وزیراعظم کے عہدے کا حلف لےا ۔ حلف اردو میں لیا گیا ۔حلف برداری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے حلف کی دستاویز پر دستخط کئے۔تقریب حلف برداری میں نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصرالملک اور ان کی کابینہ کے وزرائ، چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہان¾ نو منتخب وزیر اعظم کی اہلیہ، آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ، تین نامزد صوبائی گورنرز چوہدری سرور، شاہ فرمان، عمران اسمعیل، ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے غوث بخش مہر، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی ، قائم مقام چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیراعلیٰ خیبرپی کے محمود خان ، تحریک انصاف کے سینئر رہنماﺅں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک ، ڈاکٹر عارف علوی، شفقت محمود سمیت بڑی تعداد میں ارکان پارلیمنٹ ، غیر ملکی سفیروں ، بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز نوجوت سنگھ سدھو،1992 کے ورلڈ کپ کی فاتح قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں جاوید میاں داد، وسیم اکرم، مدثر نذر، انضمام الحق ¾ سینٹ، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے ارکان، سابق ارکان پارلیمنٹ، غیر ملکی سفراءو سفارتکاروں، سول و فوجی حکام، سابق سٹار کرکٹرز، غیر ملکی مہمانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے بعد نو منتخب وزیراعظم عمران خان کو وزیراعظم ہاو¿س میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ¾تینوں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر دیا ¾وزیر اعظم عمران خان نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔حلف برادری کے بعد نو منتخب وزیر اعظم عمران خان وزیراعظم سیکرٹریٹ پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعظم آفس کاچارج سنبھال لیا۔وزیر اعظم عمران خان کو وزیر اعظم ہاﺅس کے سٹاف نے خوش آمدید کہا انہوں نے فرداً فرداً سب سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم آفس کے سٹاف نے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ بھی دی۔عمران خان نے تقریبِ حلف برداری کے لیے خصوصی طور پر شیروانی زیب تن کی ہوئی تھی۔عمران خان تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے 10 بجکر 5 منٹ پر بنی گالہ سے ایوان صدر پہنچے، جس کے بعد 9.30 بجے شروع ہونے والی حلف برداری کی تقریب کا آغاز 45 منٹ کی تاخیر سے ہوا۔حلف برداری کے بعد ایوان تالیوں سے گونج اٹھا اور مہمانوں نے عمران خان کو وزیراعظم بننے پر مبارک باد پیش کی۔اس موقع پر عمران خان روایتی انداز میں ہی نظر آئے اور انہوں نے اپنے چہرے پر مسکراہٹ برقرار رکھی۔اس سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ایوان صدر کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بنی گالہ سے 4 گاڑیوں کے قافلے میں ایوان صدر پہنچیں۔ اس دوران بنی گالہ سے ایوان صدر تک راستے میں سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔وزیراعظم عمران خان ایوان صدر آمد پر صرف 7 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کے ساتھ پہنچے۔ مسلم لیگ ن سمیت اپوزیشن جماعتوں نے حلف کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ وزیر اعظم عمران خان آج ( اتوار)کی شام 6 بجے قوم سے خطاب کریں گے اور اس حوالے سے سرکاری ٹی وی کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں جبکہ سرکاری ٹی وی نے وزیر اعظم کے خطاب کے حوالے سے تمام تر تیاریاں بھی مکمل کر لی ہیں۔وزیر اعظم عمران خان اپنی حکمت عملی کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے کہ کس طرح پہلے 100 دنوں کے پلان پر عملدرآمد کیا جائے گا اس کے علاوہ نو منتخب وزیر اعظم ملکی بزنس کمیونٹی کو بھی پیغام دیں گے کہ وہ ملک کو کس طرح سے بہتر لیول تک لے جا سکتے ہیں جبکہ عمران خان معاشی اصلاحات سمیت دیگر پڑوسی ملکوں سے روابط بہتر کرنے کے حوالے سے بھی پیغام دیں گے ۔عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی کابینہ ڈویژن نے وزارت عظمیٰ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔صبا نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے نو منتخب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری کا بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتوں واتحاد پاکستان مسلم لیگ(ن) ،پیپلز پارٹی،متحدہ مجلس عمل کی اعلیٰ قیادت نے تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی۔ پہلا موقع ہے کہ ایوان صدر میں وزیراعظم کے حلف کے تقریب میں ملکی قابل ذکر سیاسی قیادت نے شرکت نہیں کی۔ ان قائدین میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شامل ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی،پختونخوا ملی عوامی پارٹی ،نیشنل پارٹی کے سرکردہ ارکان پارلیمنٹ بھی تقریب میں موجود نہیں تھے۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کے تناظر میں سیاسی حلقے اپوزیشن کی اس عدم شرکت کو بائیکاٹ کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ مزید برآں نگران وزیراعظم جسٹس(ر)ناصر الملک اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ،نگران کابینہ تحلیل کر دی گئی۔کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم عمران خان سے متعلق سرکاری گزٹ میں نام شائع کر دیا ہے کابینہ ڈویژن سے وزیراعظم کا باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے نوٹیفکیشن کے اجراءپر نگران حکومت تحلیل ہو گئی ہے۔نگران وزیراعظم اور نگران وزراءسبکدوش ہوگئے ہیں۔
عمران/ حلف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+نیٹ نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد 16وزرا اور 5 مشیروں پر مشتمل 21 رکنی وفاقی کابینہ کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزیر کل پیر کے روز اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی کو وزیرخارجہ، فواد چوہدری کو وزیر اطلاعات و نشریات، اسد عمر کو وزیر خزانہ بنانے کی منظوری دی ہے۔پی ٹی آئی کے ترجمان کے مطابق دیگر وفاقی وزرا میں شیریں مزاری کو انسانی حقوق، شفقت محمود کو وفاقی وزارت تعلیم کا قلمدان سنبھالنے کی منظوری دی گئی ہے۔خیبرپی کے کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو وزیر دفاع کا قلمدان دیا گیا ہے۔وفاقی کابینہ میں شامل دیگر پی ٹی آئی رہنما¶ں میں راولپنڈی سے منتخب ہونے والے عامرمحمود کیانی کو صحت، غلام سرورخان کو پٹرولیم اور نورالحق قادری کو مذہبی امور اور چودھری طارق بشیر چیمہ کو ریاستی و سرحدی امور کی وزارت تفویض کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں اتحادی جماعتوں کو بھی شامل کیا ہے اور اہم 6 وزارتیں سونپنے کی منظوری دی ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو ریلوے، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر فروغ نسیم کو قانون اور خالد مقبول صدیقی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت دی جائے گی۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ کا قلمدان سنبھالیں گی۔بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن اسمبلی زبیدہ جلال کو دفاعی پیداوار کی وزارت دینے کی منظوری دی گئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے 5 مشیروں کی بھی منظوری دی ہے اور پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان مشیر پارلیمانی امور ہوں گے۔سٹیٹ بینک کے سابق گورنر عشرت حسین مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات، امین اسلم ماحولیاتی تبدیلی اور محمد شہزاد ارباب مشیربرائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور عبدالرزاق داو¿د کو مشیر برائے صنعتی پیداوار مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔واضح رہے وزیراعظم ابتدائی طور پر 21 وزارتوں کے قلمدان اپنے پاس رکھیں گے جن میں وزارت توانائی، تجارت، صنعت و پیداوار، نیشنل فوڈ سکیورٹی، وزارت منصوبہ بندی، شماریات، نجکاری، ہاوسنگ اینڈ ورکس اور میری ٹائم کی وزارت شامل ہے۔ عمران خان وزارت داخلہ کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھیں گے۔ اس کے علاوہ نارکوٹکس کنٹرول، سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت، پوسٹل سروسز، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آبی وسائل، مواصلات، کیڈ اور وزارت موسمیات بھی ان کے پاس ہوں گی۔وزارت امورکشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت پارلیمانی امور بھی وزیراعظم کے پاس ہو گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حکومت نے نامور قانون دان انور منور خان کو نیا اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات کر دیا۔ انور منصور خان، خالد جاوید کی جگہ اٹارنی جنرل کا عہدہ سنبھالیں گے۔اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق تحرےک انصاف کے مےڈےا ڈےپارٹمنٹ کے سربراہ افتخار درانی کو وزےراعظم عمران خان کا پرےس سےکرٹری لگانے کا فےصلہ کرلےا گےا اس سلسلے مےں جلد باضابطہ نوٹےفکےشن جاری کردےا جائے گا وزےراعظم نے ان کی نامزدگی کی اصولی منظوری دے دی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق پنجاب سے 10، بلوچستان سے ایک، سندھ سے تین ارکان کو کابینہ میں لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ابتدائی طور پر جاری کابینہ فہرست میں خسرو بختیار کا نام نہیں تاہم ان کو کابینہ میں شامل کیا جارہا ہے۔ انہیں آبی وسائل کی وزارت دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ