کابینہ چونکا دینے والی نہیں‘ بیشتر وزراءماضی کی حکومتوں میں بھی رہے

اسلام آباد ( محمد نواز رضا۔وقائع نگارخصوصی) عمران خان کے وزےر اعظم کی حےثےت سے حلف اٹھانے کے بعد وفاق مےں تحرےک انصاف کی حکومت قائم ہو گئی ہے جب کہ عمران خان نے پہلے مرحلہ مےں ہفتہ کوہی 20رکنی وفاقی کابےنہ کا اعلان کر دےا ہے جس مےں 5 مشےروں کا بھی شامل کےا گےا جن کا درجہ وفاقی وزےر کے برابر ہے وزےر اعظم کی کابےنہ ”چونکا “دےنے والی نہےں بےشتر وزراء ماضی کی حکومتوں کا حصہ رہے ہےں اور ان کا شمار اےسٹےبلشمنٹ کے منظور نظر افراد مےں ہوتا ہے جب کہ ان مےں صرف دو تےن چہرے ہی نئے ہےں بےشتر پےپلز پارٹی ،مسلم لےگ(ق) اور پروےز مشرف کی کابےنہ مےں شامل رہے ہےں وزےر اعظم عمران خان نے اےسے وقت مےں حکومت سنبھالی ہے جب ملک مےں بجلی کی لوڈ شےڈنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے لےکن بقول اسد عمر ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر خالی ہونے کو ہےں معاشی مشکلات کے چےلنج کا سامنا ہو گا بظاہر عمران خان نے وزےر اعظم ہاﺅس استعمال نہ کرنے کا فےصلہ کےا لےکن وزےر اعظم کی حفاظت سے متعلق بلےو بک نے انہےں وزےر اعظم ہاﺅس مےں ہی قےام کرنے پر مجبور کر دےا ہے اور گارڈ آف آنر بھی وزےر اعظم ہاﺅس مےں لےنا پڑا البتہ انہوں نے اپنے ملٹری سےکرےٹری کی رہائش گاہ کو اپنے قےام کے لئے منتخب کر لےا ہے وزےر اعظم عمران خان نے اےک طرف وزےر اعظم ہاﺅس مےں قےام کرنا پسند نہےں کےا تو دوسری طرف وہ ”مغلےہ طرز “ پر بنائے گئے عالی شان وزےر اعظم آفس مےں ہی بےٹھا کرےں گے وزےر اعظم عمران خان نے 100 روزہ پروگرام مےں جن پرکشش نعروں کو شامل کےا ہے اس کے لئے” نےت ،کمٹمنٹ اور فےصلوں“ کی ضرورت ہے ۔ عوام نے عمران خان سے بے پنا ہ توقعات وابستہ کر لی ہےں اےک کروڑ نو کرےاں اور 50لاکھ گھروں کی تعمےر کا وعدہ ان کی حکومت کا تعاقب کرتا رہے گا ۔ اپوزےشن کی تمام جماعتوں نے وزےر اعظم کی تقرےب حلف برداری کا بائےکاٹ کےا ۔حلف برداری کے موقع پر اپوزےشن کی جانب سے رےڈزون مےں کوئی مظاہرہ ہوا اور نہ ہی ملک مےں احتجاج کی کال دی گئی اےسا دکھائی دےتا ہے پےپلز پارٹی کی جانب سے اپوزےشن کے اتحاد مےں شگاف ڈالے جانے کے بعد اس کا شےرازہ بکھر گےا ہے ےہی وجہ ہے پاکستان مسلم لےگ (ن) نے قومی اسمبلی کے بعد سےنےٹ مےں بھی اپنا قائد حزب اختلاف لانے کا فےصلہ کر لےا ہے 41سےنےٹرز نے راجہ محمد ظفر الحق کو سےنےٹ کا قائد حزب اختلاف بنانے کی رےکوزےشن جمع کرادی ہے انہےں 26اگست سے قبل قائد حزب اختلاف بنانے کا نوٹےفےکشن جاری کر دےا جائے گا دوسری طرف سپےکر قومی اسمبلی اسد قےصر نے اےوان کی کارروائی پر امن طور چلانے کے لئے پارلےمانی لےڈروں سے رابطے شروع کر دئےے ہےں قومی اسمبلی کا آئندہ اجلاس صدارتی انتخاب سے قبل بلاےا جائے گا اےک طرف موجودہ سپےکر کو قومی اسمبلی کی کارروائی پرامن ماحول مےں چلانے مےں بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری طرف پی ٹی آئی کے ارکان اےوان مےں جوابی کارروائی کر کے ماحول کو مزےد خراب کر رہے ہےں قومی اسمبلی کا ماحول اس قدر مکدر ہو گےا ہے آنے والے دنوں مےں اےوان مےں اس وقت ہنگامہ آرائی جاری رہے گی جب تک وزےر اعظم عمران خان انتخابی دھاندلےوں کی تحقےقات کے لئے کمشن قائم نہےں کردےتے جو30دن مےں اپنی رپورٹ پےش کرنے کا پابند ہو ۔
بیشتر وزرائ

ای پیپر دی نیشن