کابل+اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،نوائے وقت رپورٹ‘ بی بی سی‘صباح نیوز) کابل میں داعش کے شادی کی تقریب میں خودکش حملے کے نتیجے میں مرنیوالوں کی تعداد 63 ہوگئی اور 180سے زائد زخمی ہو گئے۔ افغان میڈیا کے مطابق خودکش بم دھماکا پولیس ڈسٹرکٹ 6 میں واقع شارع دبئی ہال کے اندر ہوا‘ زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا، بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے خودکش بم دھماکے کی تصدیق کی۔ افغان حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ خودکش بم دھماکا اس وقت پیش آیا جب شادی کی تقریب جاری تھی اور شادی ہال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ 1000 مہمان موجود تھے۔ ادھر افغان طالبان کی جانب سے بیان میں حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی گئی۔ ادھر پاکستان نے کابل میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ دہشتگردی امن کیلئے خطرہ ہے، خاتمے کیلئے مل کراقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل نے دھماکے میں لوگوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کیساتھ ہیں۔ جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کابل میں شادی کی تقریب میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کابل بم دھماکے میں کثیر تعداد میں ہونے والی شہادتوں پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ پاکستان نے خود دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے۔ اس بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں افراد کی تدفین کا عمل جاری ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اس بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے وحشیانہ اقدام قرار دیا اور طالبان پر دہشت گردوں کو مواقع فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ ایسے حملوں کا جائزہ لیا جا سکے اور ناقص سکیورٹی انتظامات سے بچا جا سکے۔ یاد رہے کہ حملے کے فوری بعد افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں کو ایک پیغام میں اس دھماکے کی شدید مذمت کی اور اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے بہیمانہ حملوں کے ذریعے جان بوجھ کر عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار شعیب شریفی کے مطابق یہ دھماکہ اقلیتی شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں مقامی وقت کے مطابق رات دس بج کر چالیس منٹ پر ہوا۔ ایک مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے دولھا نے جنھوں نے اپنا نام میر واعظ بتایا کہا کہ 'میرا خاندان، میری دلھن صدمے میں ہے، وہ بات بھی نہیں کر پا رہے جبکہ میری دلھن کو غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔''میں نے اپنا بھائی کھو دیا ہے، میں نے اپنے دوست اپنا رشتہ دار کھو دیے ہیں، میں اپنی زندگی میں دوبارہ کبھی خوشی نہیں دیکھ پاؤں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں جنازوں میں نہیں جا سکتا، میں بہت کمزور ہو چکا ہوں، میں جاتنا ہوں کہ یہ افعانیوں کے لیے آخری تکلیف نہیں، یہ جاری رہیں گی۔ دلہن کے والد نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ ان کے خاندان کے 14 افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے دھماکے میں پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا اور کہا الزام بے بنیاد ہے،ہم ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔