اسلام آباد ( جاوید صدیق) بھارت کی ممتاز لکھاری اور دانشور ارون دتی رائے کا کہنا ہے کہ نریندر مودی اپنے لئے تو اظہار رائے کی آزادی مانگتا ہے لیکن یہ آزادی دوسروں کو دینے کے لئے تیار نہیں۔ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے ارون دتی رائے نے کہا کہ نریندر مودی آر ایس ایس کا رکن ہے یہ تنظیم 1927ء میں اٹلی کے ڈکٹیٹرمسولین اور بعد جرمنی کی نازی پارٹی اور ہٹلر کے منشور سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ جرمنی کا ایڈولف ہٹلر آر ایس ایس کا ہیرو تھا۔ ارون دتی رائے کے مطابق آر ایس ایس کے منشور میں مسلمانوں سے سخت نفرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ جب پہلا مسلمان آیا تو ہندوستان کے مسائل شروع ہوئے۔ ہندوستان میں جو بھی باہر سے آئے گا وہ ہندوؤں کے ماتحت ہوکررہے گا۔ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے۔ آر ایس ایس نے مسلمانوں کے خلاف اس وقت ظلم شروع کیا جب 1992ء میں ہندوؤں نے ایودھیا مسجد گرائی۔ اس مسجد کوگرانے کے بعد جب گجرات میں جہاں نریندر مودی وزیراعلیٰ تھا۔ ایک بس میں جس میں مسلمان سوار تھے اسے آگ لگا کر جلا دیا گیا تھا۔ جس میں 57 افراد جل کر بھسم ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ہندوؤں نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا اوردو ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ نریندر مودی کے خلاف ایک مسلمان احسان انصاری نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تو آر ایس ایس کے غنڈوں نے احسان انصاری کے گھر کو گھیرے میں لے لیا۔ اس کا گھر جلا دیا گیا۔ احسان انصاری کے گھر میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ احسان انصاری گھر سے نکلا اور ہندو غنڈوں سے کہا کہ وہ اسے گولی مار دیں لیکن اس کے گھر میں پناہ لینے والوں کو کچھ نہ کہیں۔ لیکن آر ایس ایس کے ان غنڈوں نے احسان انصاری کے بازو اور ٹانگیں کاٹ ڈالیں اور اس کے بعد انصاری کے گھر میں پناہ لینے والوں کو قتل کیا اور خواتین کی عزت لوٹی۔ مودی کو جو وزیراعلیٰ تھا جب اس واقعہ کے بارے میں بتایا گیا تو اس نے کہا کہ ’’ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے ‘‘ یہ کوئی بڑی بات نہیں آر ایس ایس کا یہ منشور ہے کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کے لئے ہے۔