کراچی(صباح نیوز)سندھ ہائی کورٹ نے سندھ پولیس میں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔منگل کو سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، فیصل بشیر اور دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران جونیئر وکیل مزمل سومرو نے عدالت کو بتایا کہ فاروق ایچ نائیک اسلام آباد میں مصروف ہیں۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ جب ملزمان جیل میں ہوتے ہیں تو فاروق نائیک باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہوتے ہیں، ملزمان کی ضمانت پر رہائی ہو جاتی ہے تو فاروق نائیک پیش ہی نہیں ہوتے۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا فاروق ایچ نائیک ہر روز اسلام آباد میں مصروف ہوتے ہیں؟ فاروق ایچ نائیک اسلام آباد میں کونسی قانون سازی کر رہے ہیں؟ ایسی چالاکیاں صرف کیسز کو طول دینے کے لیے کی جاتی ہیں۔ پولیس افسر فیصل بشیر کے وکیل فیض ایچ شاہ کی عدم حاضری پر بھی عدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔جونیئر وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ فیض ایچ شاہ آئندہ سماعت پر پیش ہو جائیں گے، انہیں مہلت دی جائے۔جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ فیض ایچ شاہ تو پراسیکیوٹر جنرل سندھ بن چکے ہیں، پراسیکیوٹر جنرل کیسے کسی پرائیویٹ کیس کی پیروی کر سکتے ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کسی پرائیویٹ کیس میں پیش نہیں ہو سکتے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو ذاتی حیثیت سے طلب کر لیا۔عدالت نے 14 اکتوبر کی آئندہ سماعت پر ملزمان اور وکلا کو ہر صورت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر ملزمان اور وکلا پیش نہیں ہوں گے تو عبوری ضمانت خارج کر دیں گے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا ملزمان پر احتساب عدالت میں فردِ جرم عائد ہو چکی ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ مختلف نوعیت کی درخواستوں کے باعث ریفرنس کی سماعت تعطل کا شکار ہے، تاخیری حربے استعمال کرنے کی وجہ سے ملزمان پر تاحال فردِ جرم بھی عائد نہیں ہو سکی۔