اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)وفاقی دارالحکومت میں قائم پاکستان کی پہلی نیشنل سکل یونیورسٹی میںکنسلٹنٹ کے نام پر رکھے گئے چار زائد العمر اور ریٹائرڈ افراد کو اہم انتظامی عہدوں کا اضافہ چارج دے دیا گیاہے،کنسلٹنٹ کے نام پر رکھے گئے ملازمین کو ایسٹا کوڈ اور یونیورسٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی اہم انتظامی پوسٹ کا اضافی چارج یا دفتری امور کا دستخطی نگران مقرر کرنا خلاف قانون قراردیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود رجسٹرارکے لیے محمد علی ولیانہ،خزانچی کے لیے اعجاز حسین،آڈٹ کے لیے رانالیاقت علی جبکہ سید آفتاب حسین کو اکیڈیمک کا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے اضافی چارج تفویض کردیے گئے ہیں دوسری جانب بائیو ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کے حامل ٹیکنیکل یونیورسٹی کے تعینات کردہ وائس چانسلرنے فرائض کی انجام دہی کی بجائے اپنی رہائش والے سرکاری گھر کی تزئین و آرائش پر بیس لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کردی ہے۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ نیشنل سکل یونیورسٹی جو کہ سینیٹ آف پاکستان سے مارچ 2018 کو منظور ہوئی اور صدر پاکستان نے 12مارچ 2018 کو اس کے چارٹر کی منظوری دی سلیکشن کمیٹی کے تحت ڈاکٹر محمد مختار کو 23اکتوبر2019 کوجامعہ کے پہلے وائس چانسلر تعینات کیے گئے،حیرت انگیز طورپر سکل یونیورسٹی کے لیے بنائے گئے وائس چانسلر کی سائنسی و تعلیمی قابلیت جو کے ناقابل تردید ہے تاہم وہ بائیو ٹیکنالوجی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں جس کا بظاہر ٹیکنیکل یا فنی مہارت کی حامل تعلیم سے دور دور کا تعلق نہیں ہے، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد مختار کی ذمہ داریوں میں ایکٹ کے تحت یونیورسٹی کا بنیادی ڈھانچہ بنانا،فیکلٹیز، دفاتر، قانونی باڈیز،سینیٹ،سینڈیکیٹ، ٹیکنیکل لیبارٹریز، معاون سٹاف کی بھرتی،اکیڈمیہ اور انتظامیہ کے قواعد و ضوابط کی تیاری،ورکشاپس کی تیاری و سٹاف کی بھرتیاں،طلبہ کے داخلوں اور کلاس ورک وغیرہ شامل تھا،تاہم بدقسمتی سے وائس چانسلر ان میں سے کسی بھی ایک کام کو مکمل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
سکل یونیورسٹی میں 4زائد العمرافراد کو اہم انتظامی عہدوں کا اضافی چارج دیدیا گیا
Aug 19, 2020