سینٹ: اسلام آباد ٹرسٹ، نشہ آور اشیا کی روک تھام کے ترمیمی بل منظور، جماعت اسلامی کی مخالفت

Aug 19, 2020

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ایوان بالا نے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ٹرسٹ بل 2020 اور دی کنٹرول آف نارکوٹک سبسٹانسز(ترمیمی) بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ بل کی منظوری کے بعد سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ٹرسٹ بل 2020 کے حوالے سے انہوں نے ترامیم پیش کی تھیں، انہیں یہ ترامیم پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ آپ ترامیم جمع کرا دیں، ان کو زیر غور لے آئیں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ بل ترامیم کے لئے آج تک موخر کئے گئے تھے، اگر ترامیم کو زیر غور نہیں لانا تھا تو پھر موخر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اکثریت کی بنیاد پر بل منظور کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جب بھی یہ ترامیم پیش کی جائیں گی تو ان کو زیر غور لایا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینٹ کے اجلاس میں اسلام آباد ٹرسٹ بل اور نشہ آور اشیاء کی روک تھام کا بل منظور کر لیا۔ اسلام آباد ٹرسٹ بل وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان میں پیش کیا۔ جماعت اسلامی کی جانب سے اسلام آباد ٹرسٹ بل کی مخالفت میں ووٹ دیا گیا۔ نشہ آور اشیاء کی روک تھام کا بل اعظم سواتی نے منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا۔ جماعت اسلامی نے نشہ آور اشیاء کی روک تھام کے بل کی بھی مخالفت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے پاکستان سٹل کی نجکاری نہیں کریں گے۔ موجودہ حکومت میں پاکستان سٹیل کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ جوائنٹ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر پاکستان سٹیل چلانے کی آپشن ہے۔ نجکاری پالیسی کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔ پاکستان سٹیل کے گزشتہ 10  سال کے دوران خسارے کی تفصیلات ایوان میں پیش کی گئیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ 10 سال میں پاکستان سٹیل کا خسارہ 169 ارب 51 کروڑ رہا۔ مالی سال 2018-19ء میں مالی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ رہا۔ حکومت پاکستان سٹیل ملز کو منافع بخش بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ جون 2013ء سے پاکستان سٹیل کو 34 ارب تنخواہ کی مد میں دیئے گئے۔ ملک میں کرونا صورتحال اور غیر ملکی امداد کی تفصیلات سینٹ میں پیش کی گئیں وزارت اقتصادی امور نے تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔ وزارت اقتصادی امور نے کہا کہ 15 ممالک و بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کو امداد کا وعدہ کیا۔ امداد دینے والوں میں امریکہ‘ چین‘ برطانیہ‘ کینیڈا‘ جاپان‘ جنوبی کوریا‘ آئی ایم ایف‘ ورلڈ بینک ‘ اے ڈی بی شامل ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ غیر سیاسی بنیادوں پر پسے ریلیز کئے گئے منگل کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سراج الحق اور دیگر کے سوال کے جواب میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی میں بھی تفصیلی بات چیت ہو چکی ہے، مختلف آپشنز زیر غور ہیں۔19 ہزار ایکڑ زمین ہے، نجکاری کے جو قوانین اور قواعد ہیں ان کے تحت ہی سٹیل ملز کا فیصلہ کیا جائے گا۔ گزشتہ سال دسمبر میں ملز کے سی ای او مقرر کئے گئے تھے، اس عہدے کے لئے تین افراد انٹرویو کے لئے فائنل کئے گئے تھے۔ اب ملز کے اندر کام بند پڑا ہے اسلئے میٹلرجی کے ماہر کی ضرورت نہیں۔ ہمیں اب ملز کے معاملات انتظامی لحاظ سے دیکھنے ہیں، میٹلرجی کے حوالے سے نہیں، سٹیل ملز کو 80 ارب کے بیل آؤٹ پیکج دیئے گئے، ملز کی 236 ارب کی ایکومیلیٹڈ لائبلٹیز ہیں، ملز کے اندر ہزاروں ملازمین ضرورت سے زائد ہیں اور بھی کافی مسائل ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ کوویڈ کے حوالے سے سپلیمنٹری گرانٹس کی بجٹ میں منظوری لی گئی تھی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ 35 سال میں پہلی بار سپلیمنٹری گرانٹس کے حوالے سے شفاف طریق کار اختیار کیا گیا، بہت سی سپلیمنٹری گرانٹس جو ماضی کی حکومتوںکے دور کی تھی وہ ہم نے کلیئر کیا، سپلیمنٹری گرانٹس پارلیمان سے منظور کرائیں گے، بارہ سال کا بیک لاگ دو سال میں کلیئر کر دیا ہے۔ حماد اظہر نے بتایا کہ کوویڈ 19 لاک ڈان کی وجہ سے معاشی صورتحال متاثر ہوئی، جولائی 19 کے مقابلے میں جولائی 20میں سیمنٹ کی فروخت میں41 فیصد، کھاد میں 22 فیصد اضافہ ہوا  اور تعمیرات کا شعبہ بھی ترقی کر رہا ہے۔ عبدالغفور حیدری نے کہاکہ ماضی میں سٹیل ملز منافع میں رہا ہے جب یہ منافع میں تھا تو اب کیسے خسارے میں گیا اب ہزاروں ملازمین فارغ کئے گئے ہیں کیا یہ ملازمین کو دوبارہ بحال کئے جائیں گے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان بالا کو بتایا کہ موجودہ حکومت بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ علاقوں کو خصوصی توجہ دے رہی ہے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سب سے زیادہ فنڈز بلوچستان کیلئے رکھے گئے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر گیان چند کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ تھر پارکر کے حوالے سے سینیٹر گیان چند کے تحفظات بجا ہیں۔  سینیٹر سسی پلیجو کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سب سے زیادہ منصوبے بلوچستان اور دوسرے نمبر پر صوبہ سندہ کے منصوبے ہیں اس کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا ہے۔ سینیٹر سراج الحق کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ بعض منصوبوں کی دوبارہ فندنگ کی گئی ہے اور ضلع تھرپارکر میں آر او پراجیکٹ کا منصوبہ جاری ہے۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج پر چئیرمین سینٹ نے فلسطین کے سفیر کو ایف بی آر کی جانب سے نوٹس بھجوانے اور گاڑیوں کی ضبطگی کے مواملے پر خارجی امور کمیٹی سے رپورٹ طلب کر لی، مشاہد حسین نے کہا دوست ملک کے سفین کو نوٹس ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہیموزارت خارجی کو بھی خط لکھا تھا نواب نہ ملا،راجہ ظفرالحق نے کہا یہ افسوسناک واقعہ ہے،سنجرانی نے امریکہ میں زیر حراست ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کے موجودہ پوزیشن سمیت مختلف معاملات پر قائمہ کمیٹیوںکو رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کے لئے مزید وقت دیدیا۔

مزیدخبریں