اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 24 سالہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی، معاشرے کے کمزور طبقہ کیلئے بہت کچھ کرنا باقی ہے، جتنا بھی مشکل وقت آئے، عوام کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، عام آدمی کی زندگی بہتر بنانا جدو جہد کا اصل مقصد ہے۔ انہوں نے یہ بات وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو منگل کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں کامیابی حاصل کی، ہماری جدوجہد کا محور ہر کمزور پاکستانی ہے، کمزور طبقے کیلئے سوچنا اصل ایمان ہے، مدینہ کی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی شکل دینا چاہتا ہوں، تعلیمی نصاب میں مدینہ کی فلاحی ریاست کا تصور شامل کریں گے۔ انہوں نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے کہا ہے نصاب میں ریاست مدینہ کا تصور شامل کریں، ابتدائی طور پر آٹھویں اور نویں جماعت کیلئے نصاب تیار ہوگا۔ وزراء نے حکومت کے 2 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی اور اندرونی و بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں معیشت کو نئی ڈائریکشن مل گئی، وزیراعظم عمران خان عالم اسلام کے نئے لیڈر ہیں۔ فیصل واوڈا نے بھاشا ڈیم کی تعمیرشروع ہونے پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ شیخ رشید احمد نے ایم ایل ون منصوبے کو بڑی کامیابی قرار دیا۔ ثانیہ نشتر نے کہا غربت میں کمی کا سب سے بڑا پروگرام شروع ہوا۔ اسد عمر نے ملکی ترقی کیلئے حکومتی منصوبہ بندی سے آگاہ کیا اور کہا کہ وزیراعظم کی کامیاب حکمت عملی سے کرونا پر قابو پایا، لمبی اننگز کھیلیں گے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر وزیراعظم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آپ کی کوششوں کو یاد رکھا جائے گا۔ وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے غذائی قلت کا شکار بچوں کیلئے پروگرام پر خراج تحسین پیش کیا اور زبیدہ جلال نے سی پیک منصوبوں کی تکمیل پرمبارکباد دی۔ جبکہ اتحادی جماعتوں کے ارکان نے بھی وزیراعظم کو اہم کامیابیوں پر سراہا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے اجلاس میں آمد پر کابینہ ارکان نے بھرپور جوش و جذبے سے ان کی قیادت اور اندرونی و بیرونی چیلنجوں کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ ایک ایسے ماحول میں جب کرپشن کا ناسور ہر سطح پر پھیل چکا تھا اور اداروں کو مفلوج کیا جا چکا تھا وہاں عمران خان قوم کے لئے امید کی ایک کرن بن کر ابھرے ہیں اور ملک میں صاف شفاف حکومت قائم کی ہے اور احتساب کے عمل کو آگے بڑھایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کو نہایت مشکل حالات ملے۔ موجودہ حکومت نے جب باگ ڈور سنبھالی تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی۔ ملک کو لوٹنے والے اور کرپشن میں ملوث عناصر کے احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ ہمارے نزدیک اولین ترجیح عوامی اور ملکی مفاد ہے۔ کابینہ کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ پنجاب میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم کا بھی عمل جاری ہے۔ وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے صحت کو ہدایت کی کہ تمام سرکاری ملازمین کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کے لئے تجویز کو حتمی شکل دی جائے۔ وزیر قانون نے مختلف بورڈ، اتھارٹیز اور کمشن کے ممبران کے حوالے سے ممبران پارلیمنٹ کی نااہلی کے حوالے سے پائی جانے والی کنفیوژن کے بارے میں بریفنگ دی۔ کابینہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ( ڈسکوز) کے بورڈز کی تنظیم نو کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔ اس وقت وفاقی حکومت پر جن پینشنرز کی ذمہ داری ہے اس کا تخمینہ سال 2020-21کے لئے 470ارب روپے ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پینشن کا بوجھ ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے معاملات کو چلانے کے لئے اخراجات جو کہ تقریبا پانچ سو ارب روپے ہیں اور پنشن کی ذمہ داری تقریباً برابر کی سطح پر پہنچ رہی ہے۔ کابینہ نے پاکستان ایران انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کی منظوری دی کابینہ نے مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ اور این 95ماسک کی برآمد کی منظوری دی۔ کابینہ نے سریاب روڈ کوئٹہ پر وزارت ہائوسنگ کی زمین کے لئے اربن ریجنریشن کی تجویز کی منظوری دی گئی۔ اس زمین پر کثیر المنزلہ رہائشی اپارٹمنٹس کی تعمیر کی جائے گی کابینہ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی12، جی 13اور جی 14کے موو ایریا کے مختلف مقاصد کے لئے استعمال کے لئے تجویز کی منظوری دی۔ اس زمین پر مختلف سرکاری، خود مختار اداروں، نیم خود مختار اداروں، کارپوریٹ آفسز اور دیگر تعمیرات ایک مخصوص شرح کے تحت تعمیرکی جائیں گی۔ کابینہ نے پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی پر پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹیننس) نیشنل انسٹی ٹیوشنل فیسیلی ٹیشن ٹیکنالوجیز پرائیویٹ کے ملازمین کے حوالے سے پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹیننس) ایکٹ 1952 (Pakistan Essential Services (Maintenance) Act ) کے نفاذ کی منظوری دی۔ کابینہ نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997کی شق11-O، 11-OOاور 11CCکے تحت اختیارات وفاقی حکومت سے صوبائی حکومتوں کو تفویض کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پٹرول کی قلت کے لئے قائم کیے جانے والے انکوائری کمیشن میں راشد فاروق اور عاصم مرتضیٰ کی جگہ صابر حسین اور ملک امجد سلیم کو شامل، پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے لئے فریش قانونی تجویز کی اصولی منظوری دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو کی جارہی ہے۔ جولائی کے مہینے میں چینی کے سٹاک میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی تھی۔ 3 لاکھ ٹن درآمدی چینی 7ستمبر کو مارکیٹ میں آنا شروع ہوجائے گی اور درآمد کی گئی گندم کا جہاز 24 اگست کو پہنچ رہا ہے۔ نوازشریف کی حکومت میں اہلیت صرف درباری ہونا تھی، ن لیگ نے جس طرح ملک کو نقصان پہنچایا ہے، انہیں تو گھر سے نہیں نکلنا چاہیے۔ سندھ حکومت نے کراچی کو سوتیلی اولاد کی طرح نظر انداز کیا ہے، کراچی کمیٹی کے معاملے پر بھی پیپلزپارٹی نے این سی او سی والا طرز عمل اختیار کیا کہ پیپلزپارٹی والے کمرے میں بات مان لیتے تھے، باہر جا کردوسری بات کرتے ہیں۔ کابینہ اجلاس نے مقامی طور پر تیار کئے جانے والے این 95 ماسک اور آلات کی برآمد کی بھی منظوری دی۔ کرشنگ بروقت نہ کرنے والوں کو سخت جرمانے کئے جائیں گے، جو پہلے صرف ایک بار 20 ہزار روپے جرمانہ ہوتا تھا، اب اس کی شرح 50 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ عمران خان کی زیرصدارت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں پر اجلاس ہوا۔ وزیراعظم کو قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔ ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں۔ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔
وفاقی کابینہ: این 95 ماسک برآمد، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اختیار صوبوں کو تفویض کرنیکی منظوری
Aug 19, 2020