اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس لبنی سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چینی انکوائری کے خلاف شوگر ملز ایسوسی ایشن کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کرنے کا حکم سنادیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے اپنے مختصر فیصلہ میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انکوائری جاری رکھنے کا حکم سنا دیا۔ یاد رہے کہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر 24 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیاتھا۔ پاکستان شوگر ملز مالکان نے چینی کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو چیلنج کیا تھا۔ اس سے قبل چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے شوگر ملز مالکان اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے چینی انکوائری رکوانے کیلئے دائر درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔ بعد ازاں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل ڈویژن بنچ کی طرف سے جاری 52صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ 9 مارچ کو وفاقی کابینہ نے چینی کی قیمتوں اور چینی بحران پر پانچ رکنی کمیشن قائم کیا،16مارچ کو وزارت داخلہ نے واجد ضیا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری کیا، 17 مارچ کو وفاقی کابینہ نے ایک اور رکن کو کمیشن میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا، 25مارچ کو 6رکنی شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل کا ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چھٹے نمبر کی شمولیت اور تاخیر سے نوٹیفکیشن پر اعتراض اٹھایا، انکوائری کمیشن کے تمام ممبران سرکاری ملازم ہیں، انکوائری کمیشن کو نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد چالیس دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کرنا تھی، شوگر انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ 21مئی 2020 کو وزیراعظم کو پیش کی،شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ 252صفحات پر مشتمل تھی،10جون 2020 وزیراعظم چینی بحران کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا، شوگر ملز ایسوسی ایشن نے محض 6ویں ممبر کی تقرری پر اعتراض کیا،انکوائری کمیشن کے تمام ممبران سرکاری ملازم ہیں، انکوائری کمیشن کونوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے بعد40 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کرناتھی، درخواست گزار کی جانب سے کمیشن ممبران پر کوئی الزامات نہیں ہیں، وزیراعظم نے قانونی آئینی حق استعمال کرتے ہوئی شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل کیا، انٹراکورٹ اپیل کو میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے خارج کیا جاتا ہے۔