دنیامیںجولوگ اپنی ذات اورمفادات کے خول سے باہرنکل کراپنے قوم کنبہ قبیلے کی مددامدادکرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوںکودرپیش مسائل ومشکلات،جن میں’’زندگی کی الجھنیں‘‘معاشی مجبوریوںکی شکل میںاپناپھن پھیلائے ہوئے ہوتی ہیں،کومعاشرے میںممتازمقام دلوانے کی خاطراورانکی معاشی مجبوریوںکو حالات وواقعات کے آئینے میں آسائیشوں میںبدلنے کی عملی سوچ بچارکواپنائے ہوئے ہوتے ہیں،معاشرہ کے تمام طبقات ایسے لوگوںکومرنے کے بعدبھی نیک جذبات اورعمدہ الفاظ سے یادرکھتے ہیں،ایسے ہی نیک سیرت لوگوںمیںٹیکسلاکی مشہورشخصیت شیخ عبدالرزاق مرحوم کاشمارہوتاہے،جنہوںنے زندگی بھراپنی ذات کے حصارسے نکل کرانسانیت کی بھلائی اورفلاح کیلیئے بلاتفریق خدمات انجام دیں،اورشیخ عبدالرزاق مرحوم خاموش سخاوت کی بناپراپنی قسمت کی بلندیوںکواس طرح چھوتے رہے کہ جس کام میںبھی انہوں نے ’’اپنا ہاتھ‘‘رکھا،کامیابیاںاورکامرانیاںانکامقدربنتی گئیں،شیخ عبدالرزاق کی شخصیت انتہائی باوقاراورہنس مکھ تھی،جوکوئی بھی ان سے ایک بارملتا،پھرانکاگرویدہ ہوکررہ جاتا،شیخ عبدالرزاق کاتعلق ٹیکسلاکے مشہوردینی گھرانے ،جنہیں علاقہ میں’’استاد علاوالدین ،المعروف بڑے استادجی‘‘ سے تھا،اورشروع سے ہی اپنے اخلاق وکرداراورخوش اخلاقی کی بناء پرتمام طبقات میںعزت واحترام کادرجہ حاصل کرگئے،تعلیم سے فراغت کے بعددوبئی چلے گئے،بارہ،تیرہ سالہ عرصہ قیام دوبئی کے دوران اپنی خداداد صلاحیتوںکی بنیادپرٹیکنیکل شعبہ میںمنفردمقام حاصل کرگئے،اورانکی دیانت داری اورفرض شناسی کی ادائیں،انکے راستہ کی تمام مشکلات کوخودبخوددورکرتی گئیں،اوریوںاپنی کارکردگی اوردیانت داری کی بنیاد پراس وقت انہیںمغربی دنیاکے معروف کاروباری گروپ نے پاکستان کے اندرموجود ’’مشہور برانڈ‘‘ کی قائم سات فیکٹریوںکانگران اعلی جنرل منیجرٹیکنیکل مقررکیا، جوان کی زندگی کاایک شاندارر یکارڈکادرجہ رکھتاہے،دوبئی میںقیام کے دوران علاقہ ٹیکسلاسے متعلق متعددلوگوں کوروزگاردلوانے میںشیخ عبدالرزاق نے بھرپور خدمات انجام دیں،اورپھروطن واپسی کے بعد زندگی کے آخری سانسوںتک جہاں لاہورکو اپنا مسکن بنائے رکھا، وہاںعلاقہکے لوگوںکو برابریاد رکھا،انہیںجب بھی موقع ملا،انہوںنے ٹیکسلا واہ کے لوگوںکوہمیشہ ترجیح دی،اوراپنی محبتوںسے نوازا،شیخ عبدالرزاق جب بھی ٹیکسلاآتے توعلاقہ کے لوگ انہیں ’’مسیحا‘‘ آیاہے،کے طورپرملنے کیلیئے جاتے ٹیکسلا شہرکے محلہ عیدگاہ میںانہوںنے ایک عمارت بنواکروقف کررکھی ہے،جہاںلوگ علاقہ میںہونے والی غمی خوشی کی تقریبات کے موقع پراس عمارت کواستعمال میںلاتے ہیں،جہاںباقاعدہ طورپرشیخ عبدالرزاق کی طرف سے مکمل فرنیچربھی موجودہے،علاوہ ازیںانکی خاموش سخاوت کے چرچے ہرخاص وعام کی زبان پر ہیں،جمعہ کے دن 14اگست شیخ عبدالرزاق کے محبوب بھتیجے راشداچانک علیل ہوئے ،اور انہیں گردوںکی تکلیف ہوئی،اورمحبوب بھتیجے کی تکلیف کودیکھ کروہ اتنے رنجیدہ ہوئے کہ اچانک حرکت قلب بندہوجانے سے انتقال کرگئے،شیخ عبدالرزاق کی میت کو ٹیکسلا لایا گیا، ہفتہ کے روزٹیکسلا کے مقامی قبرستان میں نمازجنازہ اداکی گئی،جس میںانکے ذاتی دوستوں،سابق وائس چیئرمین بلدیہ ٹیکسلاٹھیکیدارمحمدیعقوب،سابق ایم پی اے ٹیکسلاحاجی عمرفاروق،شیخ وقاراحمد،سابق چیئرمین بلدیہ شیخ وحیدالدین،حاجی ملک نصیرالدین،شیخ عارف عثمان ایڈوکیٹ،راجہ رب نوازگوجرخانی،شیخ افتخاراحمد ،ذیشان صدیق بٹ،عمررشیدخان،ملک قمرفرید، میر حسرت بلال ،شیخ سفیراحمد،ملک چن زیب صراف، ملک علی محمد،ایم پی اے عمارصدیق،سعدمحمودمغل ایڈوکیٹ ،ممبران بلدیہ ٹیکسلاسمیت زندگی کے مختلف شعبوںسے متعلق عوام نے کثیرتعدادمیںشرکت کی،شیخ عبدالرزاق مرحوم معروف روحانی شخصیت پیرشیخ شفیق احمدکے بہنوئی تھے،اس طرح انکاحلقہ احباب روحانی شعبہ میںبھی کثیرتعداد میں پایاجاتاہے،اس خاندان کیلیئے دکھ کالمحہ انتہائی ناقابل برداشت تھا،مگرقدرت کے فیصلوںکے آگے کسی کابس نہیں چل سکتا،چچاکی وفات کی خبرسن کربیمار بھتیجار اشداتوار 16اگست کی شام لاہورہسپتال میںزندگی کی بازی ہارگیا ،جسے کل سوموار17اگست دن نوبجے
ٹیکسلاکے مقامی قبرستان میںسپردخاک کردیاگیا،شیخ عبدالرزاق کے بھتیجے شیخ بشیراحمداورشیخ عبدالرزاق کے قریبی تعلقدارحاجی ارشد ہمایوں خان نے نوائے وقت سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ شیخ عبدالرزاق کی وفات سے اورپھرتین روزکے اندراندر انکے جواںسال بھتیجے راشد کے انتقال کی خبر نے پورے خاندان کے تمام افرادکوغمگین اورافسردہ کرکے رکھ دیاہے،حاجی ارشد ہمایوںخان نے بتایاکہ چچا،بھتیجے راشدکو بیمارحالت میںدیکھ کربرداشت نہ کرسکا،اورانتقال کرگیا، اورتین روز بعدوفادار بھتیجا راشد چچاکی وفات کی خبرسن کرجان کی بازی ہارگیا،حاجی ارشد ہمایوںنے مزیدبتایاکہ شیخ عبدالرزاق اورانکے بھتیجے راشدکی وفات سے پوراعلاقہ سوگوارہے، اورہرشخص انکی مغفرت وبخشش اوربلندی درجات کی رب تعالیٰ کے حضور دعائیں کررہاہے۔