تحریک انصاف کے سیاسی جوڑ توڑ،تحاریک اوراپوزیشن کی کوششوں کے باوجوددو سال مکمل 

 اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) پاکستان تحریک  انصاف  کی حکومت  اپوزیشن  کی تمام تر کوششوں  ، تحاریک  اور  سیاسی جوڑ توڑ کے باوجود   دو سال کی مدت مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے پاکستان  تحریک انصاف کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے  اپنی حکومت کا سفینہ غیر یقینی صورتحال  سے نکال  کر تیسرے سال میں داخل ہو گئی ہے  یہی وجہ ہے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر  نے کہا ہے کہ ’’ کپتان کریز پر سیٹل ہوگئے ہیں، اب وہ ایک لمبی اور پروڈکٹیو اننگز کھیلنے کے لیے تیار ہیں‘‘ ۔  جب  کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ  کی سب سے بڑی اپوزیشن  وفاق اور پنجاب  میں چند ووٹوں  کے فرق  سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکی  اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی  اپنے’’ مفادات اور مجبوریوں ‘‘ کے باعث کوئی بڑا سیاسی کھیل نہ کھیل  سکیں جب کہ  جمعیت علما اسلام  کے سربراہ  مولانا فضل الرحمنٰ نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں  اسلام آباد میں بہت بڑا دھرنا دینے کے باوجود  اس کے ثمرات نہیں سمیٹ سکے  اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے ’’ایسٹیبلشمنٹ‘‘ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے  بار بار  حکومت سے تعاون کیا لیکن اس کے بدلے حکومت نے ان کو کوئی ’’ریلیف ‘‘ نہ  ملا   مسلح افواج کے سربراہوں کی مدت ملازمت  کا قانون ہو یا فاٹا کو ضم کرنے کی آئینی ترمیم  ، ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ  قوانین کی منظوری  اپوزیشن نے قدم قدم پر حکومت سے تعاون  کیا جس کے باعث  اپوزیشن  منقسم ہو کر رہ گئی  پچھلے کئی ماہ سے اپوزیشن  جماعتیں  آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا اور تاریخ کا تعین  نہیں  کر سکیں  حکومت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے ایف اے ٹی ایف  سے متعلقہ قوانین  اپوزیشن کے تعاون سے    پارلیمان  سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی موجودہ سال کے اوائل میں کورونا وائرس نے  جس طرح پورے  ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے  6ماہ بعد اس کی شدت کم ہو گئی ہے لیکن اس کا  کریڈٹ  میڈیکل کے اس سٹاف کو جاتا ہے  جنہوں نے متاثرہ افراد کی جانیں بچاتے ہوئے  اپنی جانیں قربان کر دیں  موجودہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی  ڈالر کے مقابلے  میں روپے کی دن بدن گرتی قدر ، معاشی بدحالی  اور  مہنگائی  کا بے قابو جن جو  دوبارہ بوتل میں واپس نہیں بھجوایا جاسکا  18اگست  2018ء  سے 17اگست2020ء  کا  عرصہ پر آشوب  سال  تھا  میدان سیاست  ہو یا  معیشت کی دنیا ۔پارلیمان  ہو یا کھیت کھلیان کہیں سے بھی اچھی خبر نہیں آئی  ،حکومت اور اپوزیشن  باہم ’’دست و گریباں‘‘  رہنے سے عام آدمی  کی مشکلات میں اضافہ ہوا  جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی  ہے حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان تعلقات کار قائم نہیں ہوسکے  حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان  نہ ختم ہونے والی  ’’جنگ‘‘ جاری ہے حکومت اپوزیشن  کو برداشت  نہیں کر پا رہی  جب کہ اپوزیشن حکومت کو گرانا چاہتی ہے لیکن طریقہ کار  پر اتفاق رائے نہیں   پچھلے دو  سال ’’مایوسیوں  اور محرومیوں‘‘  کے سال   ہیں  پہلے  ہی مہنگائی مہنگائی  اور بے روزگاری تھی رہی سہی کسر  ’’کورونا وائرس ‘‘ نے نکا لی ۔ 

ای پیپر دی نیشن