امریکا میں طاعون کا ایک اور کیس سامنے آگیا

 امریکی ریاست کیلی فورنیا میں طاعون کا مصدقہ کیس سامنے آگیا، مذکورہ شخص زیر علاج ہے اور صحتیابی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ ساؤتھ لیک شہر کے رہائشی ایک شخص میں طاعون کی تصدیق ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق مذکورہ شخص کو ایک کیڑے نے کاٹا جو انفیکٹڈ تھا، مریض کا علاج جاری ہے اور وہ صحت یابی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ریاست کیلی فورنیا میں اس سے قبل طاعون کا آخری کیس سنہ 2015 میں دیکھا گیا تھا۔

ایل ڈوراڈو کاؤنٹی پبلک ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر نینسی ولیمز کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا میں طاعون ہمیشہ سے موجود رہا ہے، ضروری ہے کہ لوگ باہر نکلتے ہوئے خود کو اور اپنے پالتو جانوروں کو اس سے بچائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

ڈاکٹر نینسی کے مطابق جنگلات میں گلہریوں، مارموٹ اور چوہوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے ہائیکنگ اور ٹریکنگ پر جانے والے افراد کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہ جانور طاعون پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

کیلی فورنیا میں متعدد مقامات پر پہلے ہی وارننگ سائنز نصب ہیں جن میں لوگوں کو طاعون سے خبردار رہنے، جنگلی جانوروں سے دور رہنے اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔

اس سے قبل ریاست کولوراڈو میں بھی ایک گلہری میں طاعون پایا گیا تھا جبکہ ایک شخص بھی اس کا شکار ہوا تھا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال بروقت احتیاطی تدابیر اور حکمت عملی سے ببونک طاعون کنٹرول میں ہے۔

طاعون کا خطرناک مرض بیکٹیریا کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کا علاج اینٹی بائیوٹک دواؤں سے کیا جاتا ہے۔

ببونک طاعون میں مریض کے جسم پر گلٹی ہوتی ہے اور لمف نوڈز میں سوزش ہوتی ہے۔ ابتدائی طور پر بیماری کا پتہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اس کی علامات 3 سے 7 دنوں کے بعد ظاہر ہوتی ہیں اور کسی بھی دوسرے فلو کی طرح ہوتی ہیں۔

چوہے اور مارموٹ اس بیکٹیریا کی منتقلی کا آسان ترین ذریعہ ہوتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...