سری نگر+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی+نامہ نگار) بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی کے باعث نویں اور دسویں محرم کے جلوس نہیں نکالے گئے۔ بھارتی فوج کی وحشیانہ شیلنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ حریت پسند قیادت نے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی کی مذمت کی ہے۔ بھارتی انتظامیہ نے علم شریف اور تعزیہ کے جلوس نکالنے پر پابندی عائد کی ہے۔ لال چوک اور اس کے گردونواح کے جن راستوں سے اس جلوس کا گزر ہوتا ہے ان راستوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا ہے۔ پولیس اور فورسز کی بھاری نفری کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ شہر سرینگر کے آبائی گزر، مائسمہ، ٹی آر سی، ڈل گیٹ، بڈشاہ پل، گائوں کدل اور دیگر علاقوں کو مکمل طورپر بندشیں کھڑا کر کے سیل کیا گیا۔ جبکہ ضلع شوپیاں سے ایک نوجوان کینعش برآمد ہوئی ہے جس کو قتل کیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوان کی شناخت شاہد منظور کے نام سے ہوئی ہے اور اس کی لاش ضلع کے علاقے ترکہ وانگام سے برآمد ہوئی ہے۔ ادھر ضلع بارہمولہ کے علاقے کانلی بن میں ایک لڑکی نے خود کو پھانسی پر لٹکا کر خودکشی کرلی ہے۔ دوسری جانب جنوبی ضلع کولگام میں بی جے پی کے رہنما کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے ۔ کولگام کے برزلو علاقے میں نامعلوم افراد نے منگل کو بی جے پی رہنما جاوید احمد ڈار ولد عبد اللہ ڈار پر ان کے گھر کے نزدیک فائرنگ کر دی۔ گولی لگنے سے جاوید احمد ڈار زخمی ہو گیا۔ اسے شدید نازک حالت میں علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم تاہم ڈاکٹروں نے اسے وہاں مردہ قرار دیا۔ جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر شور شرابہ کرنے پر بھارتی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے بھارتی مظالم پر دوغلا معیار اختیار کر رکھا ہے۔ ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی میڈیا افغانستان میں انسانی سانحے اور بڑھتے ہوئے بحران پرروزانہ کئی کئی گھنٹے بحث و مباحثے پر صرف کر رہا ہے، کیا بھارتی میڈیا کشمیری کمیونٹی کی بات کرے گا جسے بھارتی فوج کی طرف سے وحشیانہ ظلم و تشدد کا سامنا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی قبضے والے جموں و کشمیر میں محرم کے پرامن جلوس پر آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جلوسوں پر رکاوٹیں لگانا بھارتی حکومت کے مسلمانوں کے مذہبی شعائر کے لئے عدم احترام اور گہرے تصب کی عکاسی ہے۔ یہ کشمیریوں کی مذہبی آزادیوں کے بنیادی حق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔