ڈیرہ مرادجمالی (نصیراحمد مستوئی سے) کوئٹہ میں معروف ٹرانسپورٹر کے ہاتھوں بدترین تشدد کے دوران ہلاک ہونے والے گھریلو ملازم محراب خان پندرانی کی کوئٹہ سے آنے والی پولیس کی تفتیشی ٹیم کے سامنے جوڈیشل مجسٹریٹ اور ڈاکٹروں کی ٹیم نے قبر کشائی والدہ انصاف کے حصول کیلئے قرآن پاک لے کر قبرستان پہنچ گئی۔ انصاف کیلئے چیخ وپکار قبرستان میں قاتلوں کی گرفتاری کیلئے احتجاج شدید نعرے بازی کی گئی ہر آنکھ اشکبار تھی۔ ڈاکٹروں نے بدترین تشدد ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے رپورٹ پولیس کی تفتیشی ٹیم کے حوالے کردی۔ تفصیلات کے مطابق کویٹہ میں الحکمت کوچ کے مالکان لیاقت خان لہڑی کی بھائیوں سمیت دیگر ساتھیوں کی جانب سے نصیر آباد سے تعلق رکھنے والے کم سن گھریلو ملازم محراب پندرانی کو چوری کے الزام میں پیڑول ڈال کر بجلی کے کرنٹ دیکر بے دردی سے قتل کیا گیا نعش کو چوری دفنا کیلئے نعش علاقے روانہ کردی تھی۔ چیف جسٹس بلوچستان نے اخباری خبروں پر نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے نعش کا پوسٹ مارٹم کا حکم دیا جس پر میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نصراللہ مینگل نے کوئٹہ سے آنے والی تفتیشی ٹیم کے سربراہ ایس آئی عبدالولی اچکزئی کے سامنے مینگل کورٹ گوٹھ حفیظ آباد پندرانی میں مقتول محراب پندرانی نعش کی پوسٹ مارٹم معائنہ کرنے کیلئے قبر کشائی کرائی ۔کی گئی سول ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی کے سنیئر میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نصراللہ مینگل نے نعش کا معائنہ کیا اور بتایا کہ پوری نعش پر بدترین تشدد کے واضع نشانات پائے گئے ہیں تشدد سے مثانہ بھی پھٹ گیا ہے جس کی تحریری رپورٹ پولیس کی تفتیشی ٹیم کے حوالے کردی ہے مقتول کی قبر کشائی کا سنتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں لوگ قبرستان پہنچ گئے رقت آمیز مناظر تھے ہر آنکھ اشکبار تھی مقتول کی والدہ کم سن بہن قرآن پاک لے کر تفتیشی مجسڑیٹ میڈیکل کے سامنے کھڑی ہوئی انصاف دوانصاف کی چیخ وپکار کرنے لگی جب کہ مقتول کی نعش نکلتے ہی اللہ اکبر کے نعروں سے قبرستان گونج اٹھا اور قاتلوں کو فوری گرفتاری کرنے کے بھی نعرے لگائے گئے اس موقع پر ایس ایس پی نصیر آباد عبدالحئی عامر بلوچ کی ہدایت پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے تھے جبکہ تشدد سے دوسرا ساتھی اختر لہڑی بھی شدید زخمی ہونے کی وجہ سے سندھ کی نجی ہسپتال میں زیر علاج ہے نصیر آباد کے عوامی حلقوں نے زخمی گھریلو ملازم کا سرکاری خرچے پر علاج کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔