لاہور: مینارِ پاکستان کے نزدیک خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے دست درازی اورلوٹ مار کے مقدمے میں پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز لاہور کے مختلف علاقوں بادامی باغ، لاری اڈہ اور شفیق آباد میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد 18 سے 30 سال عمر کے افراد کو گرفتار کیا جن کے موبائل فونز کی مدد سے 14 اگست کے روز ان کی لوکیشن کا پتہ چلایا جائے گا۔نجی ٹی وی ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 14 اگست کے روز پیش آنے والے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے ویڈیوز اور فوٹیجز سے بھی مدد لی جائے گی۔ گرفتار افراد کو لاہور کے تھانہ لاری اڈہ منتقل کردیا گیا جن سے خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ بدتمیزی پر تفتیش کی جائے گی۔
قبل ازیں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ساجد کیانی نے مینارِ پاکستان کے نزدیک 400 افراد کے حملے اور دست درازی کا شکار عائشہ اکرم سے ملاقات کی اور فوری انصاف فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے خاتون ٹک ٹاکر کی تضحیک اور تشدد پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
انکوائری کمیٹی کے سربراہ اے آئی جی سردار علی خان ہیں جبکہ ڈی آئی جی یوف ملک اور ایس ایس پی اطہر اسماعیل بھی کمیٹی کے رکن ہیں۔ کمیٹی پولیس کی جانب سے ذمہ داری نہ نبھائے جانے سے متعلق حقائق کا تجزیہ کرے گی اور ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر پر بھی تفتیش کی جائے گی۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پر تفتیش کا عمل تیز کردیا گیا۔ اے آئی جی سردار علی خان کی زیرِ قیادت مینارِ پاکستان پر پیش آنے والے دست درازی کے واقعے پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنا انکوائری کمیٹی کی ذمہ داری ہے جو رواں ماہ 22 اگست تک پیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل آئی جی انعام غنی نے کہا کہ مینار پاکستان واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت کیلئے تصاویر نادرا کو بھجوا دی گئی ہیں۔ ملزمان کے خلاف درج مقدمے میں عمر قید اور سزائےموت کی دفعات شامل کی گئیں ہیں کیونکہ یہ مقدمہ سنگین نوعیت کا ہے۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے گزشتہ روز مینار پاکستان پر خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ دست درازی کے واقعے پر اپنے بیان میں کہا کہ خاتون پر تشدد اور دست درازی کرنے والے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں، متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیادپر یقینی بنائی جائے گی۔