اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آزادی اظہار کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کرتا ہوں کہ اپنی غلطیوں سے سیکھوں، کرپشن کے خلاف سیاست میں آیا تھا، جہاں قانون کی عملداری نہیں ہوتی وہاں کرپشن ہوتی ہے، چاہتا ہوں قوم آزاد ہو، آزاد قوم ہی اوپر جائے گی۔ غلامی انسان میں احساس کمتری پیدا کرتی ہے۔ وزیراعظم کو ہی انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کو کیسے ملے گا۔ مجھے کبھی آزاد میڈیا سے خوف نہیں آیا۔ میں عدالت چلا گیا لیکن میرا کیس نہیں لگا۔ دونوں پارٹیوں کو دیکھ کر ذہن میں آیا کہ ملٹری ان سے بہتر ہو گی۔ ہم سمجھتے تھے جنرل مشرف کرپشن ختم کرنے آیا ہے لیکن جنرل مشرف بھی اقتدار کیلئے آئے تھے۔ سپورٹ اس لئے کی کہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا لیکن مشرف نے بعد میں ان لوگوں کو این آر او دے دیا۔ مشرف کے پاس حق نہیں تھا کہ ان کی چوری معاف کرتا۔ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا، ان پر کسی کا ہاتھ تھا، نیب میرے کنٹرول میں ہوتا تو ان 15، 20 لوگوں سے اربوں روپے نکلوا لیتے۔ عمران خان نے نیوٹرلز کو مخاطب کرتے کہا کہ آپ ہی ان لوگوں کی چوری کا بتاتے تھے، آپ کی خاموشی کا مطلب ہے چوری بری چیز نہیں، کسی کو نیب میں لیکر جاتے تو یہ لوگ مجھے گالیاں نکالتے۔ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں ان لوگوں کو کیوں ملک پر مسلط ہونے دیا۔ نواز شریف کو واپس لانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ اتنے بڑے لٹیرے کے کیس کا میرے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نااہل اور نواز شریف کو واپس لانے کی سازش ہو رہی ہے۔ میں اینٹی امریکا نہیں۔ مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ امریکا کو اڈے دینے سے انکار کا مطلب امریکا مخالف نہیں۔ تاریخ میں لوگ آپ پر الزام دھریں گے کیوں نہیں روکا گیا؟۔ 25 مئی کو جو ظلم کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا کر ان سے کہلواتے ہیں عمران خان نے ٹویٹ کرایا۔ جس نے فوج کے خلاف ٹویٹ کیا ہوتا ہے اس کو اٹھا لیتے ہیں اس کو کہتے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر ٹویٹ کیا۔ شہباز گل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہئے تھا۔ مریم نواز، ایاز صادق، مولانا فضل الرحمن فوج کے خلاف ایسی باتیں کر گئے ان کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا۔ شہباز گل سے کہلوا رہے ہیں کہ کہو عمران خان کے کہنے پر کیا۔ مجھے شرم آ رہی ہے یہ چوروں کو مسلط کرنے کیلئے ہم سے تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ خوف پھیلا رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں، ایم این ایز کو کال کر رہے ہیں۔ خوف پھیلا رہے ہیں، ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ہم انہیں تسلیم کر لیں۔ تحریک انصاف کو توڑنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ کبھی قوم میں ایسا شعور اور بیداری نہیں دیکھی۔ جس طرح قوم اٹھ رہی ہے۔ شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے؟۔ نیوٹرل کو پیغام ہے کہ کیا آپ کو ملک کی فکر ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو معیشت کیسے ٹھیک ہو گی۔ نیوٹرل سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ کیا قرضے لینا کوئی حل ہے؟۔ حل صرف سیاسی استحکام ہے۔ سیاسی استحکام صرف صاف و شفاف انتخابات سے آئے گا۔ مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کر کیا رہے ہیں؟۔