اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے باضابطہ طور پرسی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کی منظوری دے دی جو چین کی رضامندی سے مشروط ہے۔ یہ فیصلہ 2ماہ قبل وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے بھیجی گئی اس سمری کی بنیاد پر کیا گیا جس میں سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سی پیک کے مفاد میں ہے کہ منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی کو تحلیل کر دیا جائے۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ چینی حکام کی رضا مندی کے بعد سی پیک اتھارٹی ایکٹ منسوخ کر دیا جائے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لئے کامیاب منصوبہ اور گیم چینجز ہے، پاکستان نے 2014ء میں سی پیک کے تحت 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو ممکن کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔ سی پی آئی کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 2013ء میں 18 سے بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی، دہشت گردی بھی عروج پر تھی، چین نے اپنے سرمایہ کاروں کو یہاں بھیج کر دوست ہونے کا ثبوت دیا۔ سی پیک کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں چین نے مدد کر کے آئرن برادر ہونے کا ثبوت دیا۔ تھرکے کوئلہ کے ذخائر 400 سال تک توانائی فراہم کر سکتے ہیں۔ ان سے سستی بجلی پیدا کر رہے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہے کوشش کر رہے ہیں سی پیک کے منصوبوں پر دوبارہ تیز سے کام کیا جائے۔ معیشت کو ریڈ زون سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اب معاشی بحالی پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا پاکستان نے استحکام کا راستہ تلاش کر لیا ہے اور پاکستان کے بارے میں دنیا کی رائے تبدیل ہو چکی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان آنے والے منصوبے گرین اکانومی اور توانائی شعبوں پر مبنی ہوں گے کیونکہ موجودہ حکومت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے۔