قومی کھیل کی فکر کسی کو نہیں

Aug 19, 2023

محمد معین
خبر یہ ہے کہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تمام آفیشلز کو معطل کر دیا ہے۔ وزیراعظم آفس کی ہدایات پر معطلی کے نوٹیفکیشن مطابق پاکستان اسپورٹس بورڈ کی نگرانی میں ملک بھر میں کلبوں کی سکروٹنی کروائی جائے۔ پی ایس بی کی زیرِ نگرانی پی ایچ ایف کے الیکشن کے عمل کو شفاف طریقے سے جلد مکمل کیا جائے۔ایشین گیمز کا کیمپ اور ٹیم مینجمنٹ کے علاوہ تمام قسم کے کام کو روک دیا گیا جبکہ سلیکشن کمیٹی کام جاری رکھے گی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہاکی کے نام پر کب تک سیاست ہوتی رہے گی ایک ایسا کھیل جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پہچان بنا اور ہاکی میں پاکستان نے کئی عالمی اعزازات جیتے لیکن آج نہ تو دُنیا میں ہمیں کوئی اہمیت دی جاتی ہے نہ ہی ہم اس قابل ہیں کہ دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کر سکیں اور نہ ہی مستقبل قریب میں کوئی ایسی صورت نظر آتی ہے کہ پاکستان کا قومی کھیل دوبارہ ترقی کر سکے۔ ہم ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے ، ہم اولمپک سے باہر ہو گئے، ہم دنیا کی 10 بہترین ٹیموں سے نکل گئے لیکن اس کے باوجود ہم نے اپنے آپ کو نہیں بدلا۔ اگر کچھ بدلا ہے تو ہماری ہاکی کا معیار بدلا ہے۔ ایک زمانے میں لوگ ہم سے سیکھتے تھے اور آج عالم یہ ہے کہ کوئی ہمیں دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔ جنہوں نے ماضی میں کامیابیاں حاصل کیں آج اُن کا مقصد صرف اور صرف عہدوں کا حصول ہے۔ سابق کھلاڑیوں کے نزدیک اُن کا عہدوں پر رہنا زیادہ اہم ہے شاید اسی لیے ہر وقت سیاست ہوتی رہتی ہے اور اس سیاست نے پاکستان ہاکی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے موجودہ صدر خالد سجاد کھوکھر بھی ان ناکامیوں میں برابر کے حصے دار ہیں لگ بھگ ایک دہائی ہونے کو آئی ہے کہ وہ صدر کے عہدے پر موجود ہیں کیا وہ قوم کو بتا سکتے ہیں کہ اس دوران پاکستان ہاکی ٹیم کی کارکردگی اور اس کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے یا پھر ہم نیچے گرے ہیں۔ گزرے آٹھ دس برسوں میں مختلف عہدوں پر کام کرنے والے تمام افراد جوابدہ ہیں۔ 2008ء سے 2014-15ء تک کام کرنے والے بھی جوابدہ ہیں کہ اُن کے دور میں ہاکی کہاں تھی۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ گزشتہ 15-16 برسوں میں حکومتوں نے بھی دل کھول کر ہاکی فیڈریشن میں سیاسی تقرریاں کیں،احتسابی عمل کو نظرانداز کیا جس کے نتیجے میں تباہی ہوئی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ ہاکی سے جڑے لوگ آباد ہو گئے اور ہاکی برباد ہو گئی۔ جانے کون ، کب قومی کھیل کا درد لے کر آئے گا اور اس کی بہتری کے لیے خلوص کے ساتھ کام کرے گا۔ 

مزیدخبریں