کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے نگران وزیراعلیٰ سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی‘ سابق وزیراعلیٰ جام کمال‘ سابق وزرائ‘ اراکین اسمبلی‘ چیف سیکرٹری بلوچستان‘ اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ قبل ازیں نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے علی مردان ڈومکی کے نام پر اتفاق کر لیا تھا۔ اتفاق حکومت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کے درمیان ہوا۔ جس کے بعد علی مردان ڈومکی کی تقرری کے لیے سمری سپیکر بلوچستان اسمبلی نے گورنر کو بھجوا دی تھی۔ میر علی مردان خان کا تعلق بلوچستان کے علاقے لہڑی سے ہے اور وہ سابق سینیٹر میر حضور بخش ڈومکی کے بیٹے ہیں۔ علی مردان ڈومکی 13 اکتوبر 1972 کو پیدا ہوئے، ان کے والد حضور بخش ڈومکی 1975 سے 1977 تک سینیٹر رہے۔ انہوں نے علامہ اقبال یونیورسٹی اسلام آباد سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا اور وہ تحصیل ناظم لہڑی اور ضلع ناظم سبی بھی رہ چکے ہیں۔ علی مردان کے بھائی دوستین ڈومکی رکن اسمبلی اور وزیر مملکت رہ چکے ہیں۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا علی مردان ڈومکی کی بطور نگران وزیراعلیٰ نامزدگی کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہوں۔ جے یو آئی سمیت کسی سیاسی جماعت سے کوئی گلہ نہیں‘ جو بھی فیصلہ ہوا اس میں اﷲ کی مرضی شامل تھی۔نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے۔ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ہمارا کام انتخابات کو شفاف بنانا ہے۔ بلوچستان کی بہتری کیلئے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہوں۔ ایک سے دو روز میں کابینہ کا فیصلہ کرلیںگے۔ امن وامان‘ ترقیاتی منصوبے ترجیحات میں شامل ہیں۔نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قیدیوں کی سزا میں رعایت کا اطلاق دہشت گردی اور سنگین جرائم میں ملوث مجرموں پر نہیں ہو گا۔
نگران وزیراعلیٰ/ ڈومکی