ملک کو بچانا ہے یا خانہ جنگی کی بھینٹ چڑھانا فیصلہ سپریم کورٹ سے ہی ہو سکتا : شیخ رشید

لاہور( این این آئی)سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے چیف الیکشن کمیشن کی 2 گھنٹے طویل ملاقات کا اعلامیہ جاری نہیں ہوا لیکن الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ عام انتخابات 90 روز میں نہیں ہو سکتے اگلے سال ہوں گے،پیپلز پارٹی نے نئے لیکشن90 دن کے اندر کرانے کا مطالبہ کرکے سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے ،ایسے لگتا ہے صرف (ن)لیگ ہی الیکشن میں تاخیر کی حامی رہ جائے گی باقی سب پارٹیاں90 دن الیکشن کرانے پر اکھٹی ہو جائیں گی اور سپریم کورٹ کادروازہ بھی کھٹکھٹائیں گی ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نگران کابینہ میں سے سوائے سرفراز بگٹی کے کسی کو نہیں جانتا ،نگران کابینہ صرف الیکشن کی نگران ہے لمبے چوڑے پالیسی ساز فیصلہ نہیں کرسکتی ،لوگ بچوں کو زہر دے رہے ہیں پھندے پر لٹک رہے ہیں ،نہ بجلی کے بل کے پیسے ہیں نہ آٹا خرید سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ کے واقعہ نے دنیا میں پاکستان کو بہت رسوا اور بد نام کیا ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،مجرموں کو سخت سزا دی جائے ،16 گرجا گھر جلے اور پولیس تماشہ دیکھتی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ غریب سیاسی ورکر کے بیوی بچے ملازم کو اٹھانا ہو چادر چار دیواری کو نیست وو نبود کرنا ہو اور گھروں میں تشدد کرنا ہو تو یہ پولیس کے دائیں ہاتھ کا کام ہے ،گیند سپریم کورٹ کے کورٹ میں چلی گئی ہے ،آئین اور قانون اور ملک کو بچانا ہے یا خانہ جنگی کی بھینٹ چڑھانا ہے یہ فیصلہ سپریم کورٹ سے ہی ہو سکتا ہے، لوگ مایوس ہوگئے ہیں اور ہمت ہار گئے ہیں ،اللہ تعالی پاکستان پر اور پاکستان کے لوگوں پر رحم فرمائے۔

ای پیپر دی نیشن