سائفر کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیکریٹ ایکٹ کے تحت کچھ جرائم ایسے ہیں جن کا مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت چلایا جاتا ہے لیکن عمران خان کے جرائم کے معاملے میں ان پر عمومی عدالتی نظام کے تحت فوجداری نوعیت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ ایف آئی اے نے سائفر کا معاملہ مس ہینڈل کرنے پر حال ہی میں عمران خان کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے تاہم میڈیا کو ایف آئی آر کی نقل فراہم نہیں کی گئی۔ نامعلوم وجوہات کی بناء پر اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ فی الوقت، ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کے حتمی مراحل میں ہے۔کچھ سینئر وکیلوں کو بھی مقدمے کی تیاری کیلئے ساتھ شامل کر لیا گیا ہے۔ کیس ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیا جائے گا اور معاملہ عدالت میں لیجانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں کچھ ایسے جرائم کا بھی ذکر شامل ہے جن پر آرمی ایکٹ کے تحت فوجی حکام کیس چلاتے ہیں۔ تاہم عمران خان کے معاملے میں ذریعے نے یقین دہانی کرائی کہ ان پر فوجداری نوعیت کا کیس چلایا جائے گا۔عمران خان کیخلاف کیس کی نوعیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ذریعے نے کہا کہ بظاہر استغاثہ کیلئے یہ ایک ٹھوس کیس ہوگا کیونکہ عمران خان نہ صرف خود اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ سائفر ان کے پاس تھا اور اس کے بعد کھو گیا، بلکہ عوام کے سامنے اس کا استعمال بھی کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا ایف آئی اے اور مجسٹریٹ کے روبرو بیان سے بھی عمران خان کیخلاف ایک ٹھوس کیس بنتا ہے۔توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ میں جرم ثابت ہونے کے بعد سے عمران خان اٹک جیل میں قید ہیں، ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سائفر کیس میں ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جرم ثابت ہونے سے پہلے بھی عمران خان سے پوچھ گچھ ہوتی رہی تھی اور چند روز قبل اٹک جیل میں بھی اُن سے سوالات کیے گئے تھے۔ایف آئی اے نے عمران خان کیخلاف سائفر معاملے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔