ملکی ترقی صرف زراعت میں ہے

Aug 19, 2024

گلزار ملک

لگتا ہے اب باسمتی چاول سستے ہو جائیں گے کیونکہ سال میں دو بار چاولوں کی فصل کاشت کرنے کا کامیاب تجربہ ہو چکا ہے پاکستان میں کمبوڈیا بنگلہ دیش ملائیشیا اور انڈونیشنا کی طرح سال میں دھان ( مونجی ) کی 2 فصلیں لینے کا کامیاب تجربہ ہوا ہے، محکمہ زراعت کے ذرائع کے مطابق چاول کی پیداوار کے حوالے سے مشہور اضلاع شیخوپورہ ، حافظ آباد ، گوجرانوالہ میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر گندم کی کٹائی کے فوری بعد دھان کی اگیتی اقسام کاشت کر دی گئی تھیں جو 85 تا 90 روز میں تیار ہو کر مارکیٹ میں آگئی ہیں۔جس کی جگہ اب کاشتکاروں نے کسان باسمتی کی کاشت شروع کر دی ہے جو اگلے 85 تا 90 روز میں پکے گی۔
 چاولوں کی فصل پر کامیاب تجربہ کی خبر بہت اچھی ہے لہٰذا اب حکومت کو زراعت کے شعبہ پر بھرپور دلچسپی لیتے ہوئے ملکی حالات کو بہتر بنانے کے لیے توجہ دینا ہوگی کسانوں کو درپیش مسائل کی جانب فوری توجہ دینا ہوگی کسانوں کو قرضہ جات کی سہولت ، زرعی ادویات ، کھادیں ، سپرے اور بجلی سستی مہیا کرنا ہوگی بجلی زرعی ادویات ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں بے بہا اضافہ ہونے کے باعث ہماری زراعت اور کسان بے حد متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے آج ہم دوسرے ملکوں کی زراعت کے مقابلہ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اس لیے اس وقت ضروری ہے کہ زراعت کے شعبہ سے وابستہ چھوٹے بڑے تمام کسانوں کو سولر سسٹم حکومتی سطح پر دینا چاہیے تاکہ یہ لوگ پانی کی قلت کی وجہ سے اپنی فصلوں کو صحیح طرح سے کاشت کر سکے لہٰذا زراعت کے شعبہ کو ہر طرح کی سہولت اور ریلیف دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جب ایسا ہوگا تو پھر دیکھنا دوسرے ملکوں کی نسبت ہمارے ملک میں بھی پیداوار زیادہ ہوگی بجلی اس قدر مہنگی ہو چکی ہے کہ ٹیوب ویل کا پانی لگانا کسانوں کے بس سے باہر ہو گیا ہے۔ دوسری طرف نہری پانی جس کا رخ بڑے بڑے با اثر زمینداروں نے اپنی زمینوں کی طرف موڑ رکھا ہے جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ان میں زیادہ تر وہ شخصیات شامل ہیں جو حکومتی ایوانوں میں اقتدار کے مزے لے رہی ہیں۔ یہاں پر دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ برق گرتی ہے تو بیچارے غریبوں پر ان چھوٹے بے بس کسانوں پر محکمہ انہار کا عملہ بھی ظلم کی انتہا کرتا ہے پانی چوری کے مقدمات بھی ان چھوٹے کسانوں کے دیے جاتے ہیں کیونکہ محکمہ انہار کے عملہ کے پاس شاید پنجرہ چھوٹا ہے جس میں صرف یہ چھوٹے کاشتکار ہی پھنس جاتے ہیں اور ہر بار یہ بڑے بڑے زمیندار با اثر لوگ اس پنجرے میں شاید پورے نہیں آتے اس لیے ہر بار بچ جاتے ہیں اگر انصاف کا ترازو یہی رہا تو یقین جانو ہم لوگ کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں کر سکتے پورے پنجاب میں محکمہ انہار کی جانب سے درج ہونے والے مقدمات کو دیکھیں اس میں کسی بھی بااثر شخص کے خلاف نہری پانی چوری کرنے کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا تمام تر مقدمات آپ کو چھوٹے چھوٹے کسانوں کے ہی ملیں گے اب آپ خود ہی بتائیں کیا ایسے حالات میں ہماری زراعت اور ہمارا کسان ترقی کر سکتا ہے۔؟ بہرحال ترقی اس وقت ہی ممکن ہوگی جب ہماری حکومت ذاتی دلچسپی کے ساتھ کسان اور زراعت کو سہولت فراہم کرے گی۔

مزیدخبریں