شہید ڈپٹی کمشنرپنجگور ذاکر بلوچ ایک محب وطن انسان تھے جن کی اولین ترجیح پاکستان اور صرف پاکستان تھا۔صوبہ بلوچستان شرح خواندگی کے حوالے سے پاکستان میں سب سے نچلی سطح پر اور پسماندگی میں سب سے اوپر ہے،ایسے مشکل ترین حالات میں ذاکر بلوچ نے زندگی کی جنگ لڑی،جس میں وہ کامیاب ہوئے اور ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقہ تربت میں آبسر سے تھا۔انہوں نے میٹرک تک تعلیم تربت سے حاصل کی اس کے بعد ایف جی کالج کوئٹہ سے ایف ایس سی کی۔2009ء میں ہائر ایجوکیشن کی جانب سے سکالر شپ کے لیے امتحان میں حصہ لیا اور مکران ڈویڑن میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی لاہور سے پٹرولیم انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور پھر ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں انجینئرکی حیثیت سے ملازمت اختیار کی۔2016-17کے سیشن میں مقابلے کے امتحان میں حصہ لیا اور بلوچستان سول سروس کے لیے منتخب ہوئے۔ذاکر بلوچ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسٹنٹ کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے کے بعد پہلی مرتبہ افغانستان سے قریبی سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ کے بطور ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئے۔ضلع پنجگور میں بطور ڈپٹی کمشنر ان کی دوسری تقرری تھی۔وہ ایک انتہائی مہربان،تجربہ کار اور لوگوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار آفیسرتھے ان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کریں۔وہ صوبہ بلوچستان میں امن کا سورج طلوع ہوتا دیکھنا چاہتے،وہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوقوں کے بجائے قلم دیکھنا چاہتے تھے۔ انہیں شاید علم نہیں تھا کہ دشمن ان پر نظریں جمائے بیٹھا ہے۔دہشت گر دتنظیمیں اور ان کے سہولت کاروطن عزیز میں بدامنی اور دہشت گردی کوپھیلانے کے لیے ہر وقت تیار بیٹھے ہیں اورمحب وطن لوگ ان کا پہلا ٹارگٹ ہیں۔ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ12اگست کوتین دیگر افراد کے ہمراہ دوگاڑیوں میں مغرب سے کچھ دیر پہلے ضلع کونسل پنجگور کے چیئرمین اور نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالمالک صالح،ان کے چھوٹے بھائی ولید صالح اور ڈرائیور کے ساتھ کوئٹہ سے پنجگور کے لیے جارہے تھے کہ مستونگ کے علاقہ کھڈ کوچہ کے قریب مسلح دہشت گرد گھات لگائے بیٹھے تھے جن کو معلوم تھا کہ ذاکر بلوچ گزرنے والے ہیں۔عبدالمالک صالح بتاتے ہیں کہ جب وہ کھڈ کوچہ کے قریب پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ مسلح دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد نے روڈ بلاک کرکے دوتین ٹرک روک رکھے تھے۔خطرہ محسوس ہوتے ہی جیسے گاڑیوں کو واپس موڑنے کی کوشش کی گئی تو اچانگ مسلح دہشت گردوں نے گاڑی کے سامنے آکر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس سے وہ اور ذاکر بلوچ شدید زخمی ہوئے اورذاکر بلوچ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مرتبہ شہادت پر فائزہوئے۔ کالعدم دہشت گرد تنظیموں اور ان کی سہولت کاروں کا ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی شہادت کا الزام ریاست اور ریاستی اداروں پر لگا نا انتہائی شرمناک اور افسوس ناک امر ہے۔دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کی جانب سے ایسے بے بنیاد الزامات محض ریاست اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کے سوا کچھ نہ ہیں۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،شہید کے درجات کی بلندی اور سوگوار خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی،کورکمانڈکوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اور آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل بلال سرفراز خان شہید ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کے گھر پہنچے،جہاں انہوں نے شہید کے والد سے ملاقات کی اور ان کے بیٹے کی شہادت پر تعزیت کی اور کہا کہ شہید حکومت بلوچستان کے ایک باصلاحیت نوجوان آفیسر تھے،شہید ذاکر بلوچ کی قربانی وطن کے لیے مشعل راہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔شہید نے اپنے فرض کو مقدم رکھا،ان کی خدمات کو ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ذاکر بلوچ صرف اپنے خاندان کا اثاثہ نہیں تھے بلکہ وہ اپنے صوبے اور ملک کے لیے بھی قیمتی اثاثہ تھے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہمارے ملک کے ایک بڑے اثاثے کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کردیا،دہشت گرد ہمارے ملک میں امن وامان کو خراب کرکے خانہ جنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ذاکر بلوچ سمیت بلوچستان کی ترقی وخوشحالی میں کردار ادا کرنے اور قربانی دینے والے شہدا کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ان کو سنبھالیں گے۔ذاکر بلوچ کی اہلیہ کو سرکاری نوکری دینے اور ان کے بچوں کی تعلیمی اخراجات برداشت کرنے اور ہوشاب میں سرکاری کالج شہید ڈپٹی کمشنر کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔مزید انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ذاکر بلوچ کی خدمات کے عوض ان کو 23مارچ کے اعلیٰ سویلین ایوارڈ دلوانے کے لیے صدر پاکستان کو سفارشات بھیج دی ہیں۔اس موقع پر کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اور آئی جی ایف سی بلوچستان ساؤتھ میجر جنرل بلال سرفراز خان نے کہا کہ ہماری مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمارے بہت سے جوانوں اور اعلیٰ افسران نے قربانیاں دی ہیں،ہم ان شہدا ء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔پاک فوج اور سیکورٹی فورسزدہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر شہدا کی قربانیاں ہمارے عزم کو تقویت دیتی ہیں۔ہمارے سیکورٹی ادارے جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک کی حفاظت کے لیے چوکنا رہتے ہیں۔جلد ہی دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔شہید ذاکر بلوچ جیسے لوگ ملک وقوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ان کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے،ہم شہید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہیں اور لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ذاکر بلوچ کی شہادت پر بلوچستان کی اعلیٰ سیاسی وسماجی شخصیات نے انتہائی دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہم شہید کی قربانی کو کبھی نہیں بھولیں گے اور اتحاد کی طاقت سے دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے۔دہشت گرد پہلے بے گناہ لوگوں کو خود مارتے ہیں اور پھر ان کا الزام ریاست اور ریاستی اداروں پر لگا دیتے ہیں۔ایک اور محب وطن ذاکر بلوچ سبز ہلالی پرچم کا مقدس کفن پہنے وطن سے محبت کا حق ادا کرگیا۔اللہ تعالیٰ آپ کی شہادت کو قبول فرمائے اور اس ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ فرمائے۔آمین۔ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کو ضلعی انتظامیہ، اعلیٰ افسران سیکڑوں سوگواراں کی موجودگی میں تربت کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
’’ڈی سی ذاکربلوچ شہیداور دہشت تنظیموں کا منفی پراپیگنڈا‘‘
Aug 19, 2024